resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: گریچویٹی (Gratuity) کے حکومتی قانون پر عمل نہ کرنا (32321-No)

سوال: پوچھنا یہ ہے کہ کیا اپنے ملازمین کو گریجویٹی دینا لازمی ہے؟ جبکہ جاب اسٹارٹ کرتے ہوئے اس بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہو تو کیا کمپنی ملازم کو گریجویٹی کے پیسے دے گی یا ملازم اس کا تقاضا کر سکتا ہے؟
ملازم نے یہ سوچا ہوا تھا کہ گریجویٹی ملے گی، کیونکہ گورنمنٹ پالیسی ہے اور پہلے جہاں جاب کرتا تھا انہوں نے بھی دی تھی، مگر اب 15 سال بعد جب یہاں ملازمت چھوڑی تو کمپنی کہہ رہی ہے کہ گریجویٹی دینا ہماری پالیسی نہیں ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ہم دونوں عید پہ بونس دیتے تھے یعنی ایک اضافی سیلری چھوٹی عید پہ اور ایک اضافی سیلری بڑی عید پہ دیتے ہیں، اس لیے ہم گریجویٹی نہیں دیتے ہیں۔ براہ مہربانی شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ ایسے جائز ملکی قوانین جو قرآن وسنت کی تعلیمات کے منافی نہ ہوں، اور عوام الناس یا ملک کے مفاد و مصلحت پر مبنی ہوں تو ایسے جائز قوانین پر عمل کرنا شرعاً لازم ہے، لہذا جن اداروں پر گریچویٹی کے حکومتی قانون کا اطلاق ہوتا ہو، ان کے لیے اس قانون پر عمل کرنا شرعاً بھی ضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تکملة فتح الملهم: (323/3، ط: أشرفیه)
ان المسلم یجب علیه أن یطیع أمیرہ فی الأمور المباحة؛ فإن أمر الأمیر بفعل مباح وجبت مباشرته، وإن نھی عن أمر مباح حرم ارتکابه؛ لأن اللہ سبحانه وتعالی قال: { يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ} [النساء: 59]، فلو کان المراد من إطاعة أولی الأمر إطاعتھم فی الواجبات الشرعیة فحسب، لما کان ھناك داعٍ لاستقلالھم بالذکر فی ھذہ الآیة؛ لأن طاعتھم فی الواجبات الشرعیة لیست إطاعة أولی الأمر، وإنما ھو إطاعة الله ورسوله، فلما أفردھم الله سبحانه بالذکر ظھر أن المراد إطاعتھم فی الأمور المباحة. ومن ھنا صرح الفقھاء بأن طاعة الإمام فیما لیس بمعصیة واجبة.

درر الحكام: (1/57،المقالة الثانیة فی بیان قواعد الکلیة،ط. دار الجیل)
«(المادة ٥٨) :التصرف على الرغبة منوط بالمصلحة.هذه القاعدة مأخوذة من قاعدة " تصرف القاضي فيما له فعله من أموال الناس والأوقاف مقيد بالمصلحة " أي أن تصرف الراعي في أمور الرعية يجب أن يكون مبنيا على المصلحة، وما لم يكن كذلك لا يكون صحيحا. والرعية هنا: هي عموم الناس الذين هم تحت ولاية الولي.....والحاصل يجب أن يكون تصرف السلطان والقاضي والوالي والوصي والمتولي والولي مقرونا بالمصلحة وإلا فهو غير صحيح ولا جائز."

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment