سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک شخص کھاد کی بوریاں خریدتا ہے، اور اس کھاد کی فی بوری کی قیمت دو سو روپے ہے، لیکن جب مزارع اس سے کھاد ادھار کی صورت میں لیتا ہے، تو وہ ایک بوری کے دو سو پچیس روپے لگاتا ہے، کیا اس طرح ادھار کی صورت میں فی بوری 25 روپے زیادہ لینا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اس شخص کا ادھار کی صورت میں پچیس روپے زیادہ لینا جائز ہے، بشرطیکہ متعاقدین کے درمیان عقد کرتے وقت نقد یا ادھار میں سے ایک چیز طے ہوجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقہ السنۃ: (کتاب البیوع، 73/3، ط: دار الکتاب العربي)
وإذا کان الثمن مؤجلا وزاد البائع فیہ من أجل التأجیل جاز، وإلی ہذا ذہب الأحناف۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی