resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی کے مہر کے عوض خلع کے مطالبے پر شوہر کی رضامندی کے اظہار کرنے اور مہر وصول کرنے کا حکم (32336-No)

سوال: میری عدالتی خلع ہوئی تھی، میرے شوہر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کو سب نوٹس جاتے تھے اور میں نے بھی کئی بار التجاء کی کہ عدالت آکر اپنا حق مہر لے جائیں، لیکن وہ نہیں آئے اور مجھے عدالتی خلع مل گئی، پھر کچھ مدت بعد انہوں نے رابطہ کیا کہ اب تم کیا چاہتی ہو؟ میں نے کہا کہ وہی جو عدالت کا فیصلہ ہے تو نہوں نے کہا ٹھیک ہے اور حق مہر لینے پر راضی ہوگئے اور اب ان کے گھر والے حق مہر لے گئے ہیں۔ کیا اب ہمارے درمیان شرعی خلع ہوگیا ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ میں بہت پریشان ہوں کیونکہ میرے رشتے بھی آرہے ہیں، اب اس صورت میں دوسرا نکاح جائز ہے یا نہیں؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں بیوی کے مہر کے عوض خلع کے مطالبے پر شوہر کا رضامندی کا اظہار کرنے اور بدلے میں عورت کا حق مہر واپس لینے سے شرعاً خلع منعقد ہوچکا ہے، جس سے عورت پر ایک طلاق بائن ہوچکی ہے اور عورت شوہر کے نکاح سے نکل چکی ہے، لہذا عدت طلاق گزارنے کے بعد مذکورہ عورت کسی اور مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهندية : (488/1 ،ط: دار الفکر)
الفصل الأول في شرائط الخلع وحكمه وما يتعلق به الخلع إزالة ملك النكاح ببدل بلفظ الخلع كذا في فتح القدير ... (وشرطه) شرط الطلاق (وحكمه) وقوع الطلاق البائن كذا في التبيين ... لو قال: خلعتك بكذا فقالت: نعم فليس بشيء كأنها قالت: نعم خلعتني ولو قالت: رضيت أو أجزت صح وكذا لو قالت: طلقني بكذا فقال: نعم فليس بشيء لأنه وعد بخلاف قولها أنا طالق بألف فقال: نعم يقع كأنه قال: نعم أنت طالق بألف كذا في غاية السروجي.

خلاصة الفتاوى: (104/2، ط: مكتبة رشيدية)
ولو قالت قد خلعت نفسي منك بألف درهم ثلاث مرات فقال الزوج أجزت أو رضيت كان ثلاثا بثلاثة آلاف درهم. الكل فى المنتقى.

کذا فی فتاوی بنوری تاؤن: (رقم الفتوی: 144607101737)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce