resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کسی کو نصیحت کرنے کے لیے نرمی اور حکمت سے کام لینا چاہیے (32380-No)

سوال: ایک صاحب جو کسی آدمی کے خیر کا مسئلہ بتانے پر ان سے ناراض جاتے ہیں اور یہ پسند نہیں کرتے کہ انہیں کوئی سمجھائے، بھلے سے وہ غیر شرعی اور ناجائز کام کر رہے ہوں، کیا ان صاحب کے لئے یہ جائز ہے کہ نصیحت کرنے والے یا مسئلہ بتانے والے آدمی کو یہ کہیں کہ اپنا کام کرو، مجھے نہ سمجھاؤ اور اپنی ضد کے چکر میں وہ دین پر عمل ہی نہ کریں کہ میں جو کر رہا ہوں وہ صحیح ہے یا غلط، میں کرتا رہوں گا۔

جواب: نصیحت کرنے والے کو چاہییے کہ وہ نصیحت اچھا انداز اختیار کرے۔ ایسا انداز اختیار نہ کرے، جس میں سامنے والا اسے اپنے کام سے کام رکھنے کا کہے۔ نیز یا بار بار نصیحتیں کرکے سامنے والوں کو اکتاہٹ میں نہ ڈال دے، قرآن شریف میں ہے:
ترجمہ:
"اپنے رب کے راستے کی طرف لوگوں کو حکمت کے ساتھ اور خوش اسلوبی سے نصیحت کر کے دعوت دو ، اور (اگر بحث کی نوبت آئے تو) ان سے بحث بھی ایسے طریقے سے کرو جو بہترین ہو..."(نحل، آیت: ١٢٥)
قرآن شریف میں ایک اور مقام پر ہے:
"ترجمہ: "اب (اے پیغمبر) تم نصیحت کیے جاؤ۔ تم تو بس نصیحت کرنے والے ہو۔ آپ کو ان پر زبردستی کرنے کے لیے مکلف نہیں بنایا گیا۔" (الغاشية، آيات: ٢١، ۲۲)
تاہم جب کسی کو نصیحت کی بات کی جائے تو اس کو بھی چاہیے کہ نصیحت کو سنے، اور اس کے جواب میں کوئی غلط جملہ یا بات نہ کہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (النحل، الآية: ١٢٥)
﴿ ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ●﴾

القرآن الكريم: (الغاشية، الآيات: ٢١–٢٣)
﴿ فَذَكِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ ● لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُصَيْطِرٍ ● إِلَّا مَنْ تَوَلَّىٰ وَكَفَرَ ●﴾

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs