resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: احرام کی حالت میں بیماری کی وجہ سے جوتے (Shoes) پہننے کا حکم (32417-No)

سوال: مفتی صاحب! یہ بتائیں کہ حج ادا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ دو فیتے والی چپل پہنی جائے؟ کیا شوز پہن کر حج نہیں کر سکتے اور اگر کسی کی مجبوری ہو کہ وہ چپل نہیں پہن سکتا شوز ہی اس کے لئے ڈاکٹر کے مطابق زیادہ ضروری ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ مردوں کے لیے حج یا عمرہ کے احرام کی حالت میں ایسے جوتے پہننا منع ہے جن میں دونوں ٹخنے اور قدم کے درمیان ابھری ہوئی ہڈی سمیت پاؤں کے اوپر کا حصہ ڈھک جائے، البتہ اگر کسی بیماری کی وجہ سے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ایسے جوتے پہننے کی ضرورت پیش آئے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن اس صورت میں بھی جزاء لازم ہوگی، تاہم ایسی صورت میں جزاء کے بارے میں یہ اختیار ہوتا ہے کہ اگر یہ جوتے بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ پہنے جائیں تو جزاء کے طور پر دم (بکری وغیرہ) دیا جائے، یا تین روزے رکھے جائیں، یا چھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک صدقہ فطر (تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت) دی جائے، جبکہ بارہ گھنٹے سے کم پہننے کی صورت میں ایک صدقہ فطر کے برابر رقم دی جائے یا ایک روزہ رکھ لیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (490/2، ط: دار الفكر)
(وخفين إلا أن لا يجد نعلين فيقطعهما أسفل من الكعبين) عند معقد الشراك.
(قوله فيقطعهما) أما لو لبسهما قبل القطع يوما فعليه دم وفي أقل صدقة لباب.

غنية الناسک: (ص: 375)
جزاء الجنايات إما دم حتما إذا ارتكب المحظور كاملا بلا عذر أو صدقة حتما إذا ارتكب المحظور ناقصا بلا عذر أو على التخيير بين الصوم والصدقة والدم إذا ارتكب المحظور كاملا بعذر أو على التخيير بين الصوم والصدقة إذا ارتكب المحظور ناقصا بعذر.

ارشاد الساري الى مناسك ملا علي القاري: (ص: 553،551، ط: المكتبة الامدادية)
(فصل: في جزاء اللبس والتغطية) أي المحظورين (والتطيب والحلق وقلم الأظفار) أي على إطلاقها (إذا فعل شيئاً من ذلك) أي مما ذكر من الأشياء المحظورة (على وجه الكمال) أي مما يوجب جناية كاملة بأن لبس يوماً أو طيب عضواً كاملاً ونحو ذلك (فإن كان) أي فعله بغير عذر (فعليه الدم عيناً) أي حتماً معيناً وجزماً مبيناً لا يجوز عنه غيره أي بدلاً أصلا (وإن كان) أي صدوره عنه (بعذر) أي معتبر شرعاً (فهو مخير بين الدم والطعام والصيام) أي بتفصيل يأتي فيها من الأحكام .....................(وإن لم يفعل شيئاً منها) أي من الأفعال المحظورة المذكورة (على وجه الكمال) بأن ليس أقل من يوم أو تطيب قليلا ونحو ذلك (فعليه) أي لكل جناية ناقصة (نصف صاع من بر أو صاع من غيره) أي حتماً (لا يجوز فيه الصوم إن كان) أي فعله ذلك (بغير عذر) أي شرعي (وإن كان) أي صدوره عنه (بعذر فهو مخبر بين الصدقة) أي المذكورة (وصوم يوم) أي ولا يجب عليه هدي.

جواہر الفقہ: (155/4)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah