سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! مصافحہ ایک ہاتھ سے کرنا سنت ہے یا دونوں ہاتھوں سے سے کرنا سنت ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مصافحہ دونوں ہاتھوں سے کرنا سنت ہے، اس طور پر کہ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں آپس میں ملائی جائیں، امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری شریف میں دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنے کے ثبوت کے لیے ایک مستقل باب قائم فرمایا ہے، جس کے تحت حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت ذکر فرمائی ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں ہاتھوں کے ساتھ مصافحہ کرنے کا ذکر ہے۔
اسی طرح دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنے میں اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ تواضع و انکساری اور بشاشت کی جو کیفیت ہوتی ہے، وہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں نہیں ہوتی، اس لئے دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا بہتر ہے،تاہم اگر کوئی عذر وغیرہ ہو، تو ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح البخاري: (59/8)
"باب الأخذ باليدين وصافح حماد بن زيد، ابن المبارك بيديه"
حدثنا أبو نعيم، حدثنا سيف، قال: سمعت مجاهداً يقول: حدثني عبد الله بن سخبرة أبو معمر قال: سمعت ابن مسعود، يقول: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكفي بين كفيه، التشهد، كما يعلمني السورة من القرآن: «التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، أشهد أن لاإله إلا الله، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله»، وهو بين ظهرانينا، فلما قبض قلنا: السلام - يعني - على النبي صلى الله عليه وسلم".
الکوکب الدری: (392/3)
"قوله : (الأخذ باليد) اللام فيه للجنس. فلا تثبت الوحدة، والحق فيه أن مضافحته ﷺ ثابتة باليد و باليدين، إلا أن المصافحة بيد واحدة لما كانت شعار أهل الأفرنج وجب تركه لذلك۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی