سوال:
شریعت اور طریقت میں کیا فرق ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جن احکام کا تعلق ظاہری اعمال کی اصلاح سے ہے، اسے "شریعت" کہتے ہیں، اور جن احکام کا تعلق دل کی اصلاح سے ہے، اسے "طریقت" کہتے ہیں۔
چنانچہ فتاوی محمودیہ میں ہے:"شریعت میں احکام ظاہرہ : نماز، روزہ، زکوٰة، حج، بیع، شراء، نکاح، طلاق وغیرہ کے احکام بیان کئے جاتے ہیں اور طریقت میں احکام باطنہ: صبر،شکر، رضا و تسلیم، تفویض، توکل، اخلاص وغیرہ کے احکام بیان کئے جاتے ہیں، یعنی شریعت ظاہرکی اصلاح کرتی ہے اور طریقت باطن کی اصلاح کرتی ہے"۔ (فتاویٰ محمودیہ: 383/4)
خلاصہ یہ کہ شریعت اور طریقت دونوں ایک دوسرے کے مخالف نہیں ہیں، بلکہ طریقت شریعت ہی کا حصہ ہے اور شرعی احکام پر عمل کرنے کے لیے معین و مددگار ہے، لہذا دینی احکام کی قبولیت کے لیے دونوں کا ہونا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (مطلب: یجوز تقلید الفضول مع وجود الأفضل، 157/1، ط: زکریا)
الطریقۃ سلوک طریق الشریعۃ، والشریعۃ: أعمال شرعیۃ محدودۃ، وہما والحقیقۃ ثلاثۃ متلازمۃ؛ لأن الطریق إلیہ تعالیٰ ظاہر و باطن فظاہرہا الطریقۃ والشریعۃ، وباطنہا الحقیقۃ فبطون الحقیقۃ في الشریعۃ والطریقۃ کبطون الزبد في لبنہ لایظفر بزبد بدون مخضہ، والمراد من الثلاثۃ إقامۃ العبودیۃ علی الوجہ المراد من العبد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی