عنوان:
نجاست کی تعریف، اقسام اور ان کے احکام(3273-No)
سوال:
نجاست کی کتنی اقسام ہیں، مزید یہ وضاحت بھی فرمادیں کہ کتنی نجاست کا کپڑے میں لگ جانا ادائیگی نماز سے مانع ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حقیقی نجاست کی دو قسمیں ہیں: (۱) نجاست غلیظہ (۲) نجاست خفیفہ
۱) نجاست غلیظہ: ہر اس نجاست کو کہا جاتا ہے جس کے ناپاک ہونے پر دلیل قطعی موجود ہو، اس سلسلہ میں نصوص متعارض نہ ہوں اور اس کی نجاست پر دلائل متفق ہوں۔
اس کی مثال: انسان کا پیشاب، پاخانہ، بہنے والا خون، شراب (خمر)، اس جانور کا پیشاب جس کا گوشت کھانا حرام ہے، حرام جانورں کا پاخانہ، مردہ جانوروں کا گوشت اور ان کی کھال، اسی طرح درندوں کا پاخانہ اور ان کا لعاب ہے۔
۲) نجاست خفیفہ: ہر ایسی نجاست کو کہا جاتا ہے جس کی نجاست میں دلائل متعارض ہوں، یعنی جسے یقین سے نجاست کہنا ممکن نہ ہو کیونکہ کوئی دوسری دلیل ایسی موجود ہوتی ہے جو اس کے پاک ہونے پر دلالت کرتی ہے یا جس کی نجاست ہونے میں علماء کا اختلاف ہو یا عموم بلوی ہو، یہ نجاست چونکہ نجاست غلیظہ کے مقابلہ میں کم اور ہلکی ہوتی ہے اور اس کی معاف مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اس کو نجاست خفیفہ کہا جاتا ہے۔
اس کی مثال: حلال جانوروں مثلا: گائے، بکری، بھینس وغیرہ کا پیشاب، گھوڑے کا پیشاب، حرام پرندوں کی بیٹ ہے۔
نجاستِ غلیظہ کا حکم:
۱) اگر کپڑوں پر لگی نجاستِ غلیظہ ایک درہم سے زائد ہے تو ان کپڑوں میں بھول کر یا جان بوجھ کر پڑھی گئی نماز کو وقت کے اندر دہرانا اور وقت گزرنے کی صورت میں اس کی قضا کرنا لازم ہے۔
۲) اور اگر کپڑوں پر لگی ہوئی نجاست غلیظہ ایک درہم کے بقدر ہو اور اس کا علم ہو تو ایسے کپڑوں میں نجاست دھوئے بغیر نماز پڑھنے سے کراہت تحریمی کے ساتھ نماز ادا ہو جائے گی۔
۳) اور اگر کپڑوں پر لگی ہوئی نجاست غلیظہ ایک درہم سے کم ہو تو وہ معاف ہے اور اس حالت میں پڑھی گئی نماز ادا ہو جائے گی، لیکن اگر نجاست لگے ہونے کا علم ہو اور اس کے دھونے میں کوئی مشکل نہ ہو تو اتنی نجاست کو بھی احتیاطاً دھونا بہتر اور اولی ہے۔
نجاستِ خفیفہ کا حکم:
اگر نجاست خفیفہ کپڑے یا بدن میں لگ جائے تو کپڑے یا جسم کے جس حصہ میں لگی ہے، اگر اس کے چوتھائی حصہ سے کم ہو تو معاف ہے، البتہ جان بوجھ کر اس حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے اور اگر چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ پر نجاست لگی ہو تو اس کا دھونا واجب ہے، دھوئے بغیر نماز نہیں ہوگی، یعنی اگر نجاست خفیفہ مثلا: آستین میں لگی ہے تو دیکھا جائے گا کہ یہ نجاست پورے آستین کےچوتھائی حصہ سے کم میں لگی ہے یا زیادہ میں، اگر یہ نجاست آستین کے چوتھائی حصہ سے کم میں لگی ہےتو نماز ہو جائے گی اور اگر پورے چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ میں نجاست لگی ہو تو اس کا دھونا واجب ہے، بغیر دھوئے نماز نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب الانجاس، 331/1، ط: دار الفکر)
(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد به يفتى.
(وقدر) ذلك لموسوس (بغسل وعصر ثلاثا) أو سبعا (فيما ينعصر) مبالغا بحيث لا يقطر، ولو كان لو عصره غيره قطر طهر بالنسبة إليه دون ذلك الغير، ولو لم يبالغ لرقته هل يطهر؟ الأظهر نعم للضرورة.
(و) قدر (بتثليث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غيره) أي: غير منعصر مما يتشرب النجاسة وإلا فبقلعها كما مر، وهذا كله إذا غسل في إجانة، أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقا بلا شرط عصر وتجفيف وتكرار غمس هو المختار.
رد المحتار: (باب الانجاس، 318/1، ط: دار الفکر)
أَنَّ الْمُغَلَّظَ مِنْ النَّجَاسَةِ عِنْدَ الْإِمَامِ مَا وَرَدَ فِيهِ نَصٌّ لَمْ يُعَارَضْ بِنَصٍّ آخَرَ، فَإِنْ عُورِضَ بِنَصٍّ آخَرَ فَمُخَفَّفٌ كَبَوْلِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ، فَإِنَّ حَدِيثَ «اسْتَنْزِهُوا الْبَوْلَ» يَدُلُّ عَلَى نَجَاسَتِهِ وَحَدِيثَ الْعُرَنِيِّينَ يَدُلُّ عَلَى طَهَارَتِهِ. وَعِنْدَهُمَا مَا اخْتَلَفَ الْأَئِمَّةُ فِي نَجَاسَتِهِ فَهُوَ مُخَفَّفٌ، فَالرَّوْثُ مُغَلَّظٌ عِنْدَهُ؛ لِأَنَّهُ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – سَمَّاهُ رِكْسًا وَلَمْ يُعَارِضْهُ نَصٌّ آخَرُ. وَعِنْدَهُمَا مُخَفَّفٌ، لِقَوْلِ مَالِكٍ بِطَهَارَتِهِ لِعُمُومِ الْبَلْوَى۔
بدائع الصنائع: (فصل فی الانجاس، 80/1، ط: دار الکتب العلمیہ)
وَذَكَرَ الْكَرْخِيُّ أَنَّ النَّجَاسَةَ الْغَلِيظَةَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ: مَا وَرَدَ نَصٌّ عَلَى نَجَاسَتِهِ، وَلَمْ يَرِدْ نَصٌّ عَلَى طَهَارَتِهِ، مُعَارِضًا لَهُ وَإِنْ اخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِيهِ وَالْخَفِيفَةُ مَا تَعَارَضَ نَصَّانِ فِي طَهَارَتِهِ وَنَجَاسَتِهِ، وَعِنْدَ أَبِي يُوسُفَ وَمُحَمَّدٍ الْغَلِيظَةُ: مَا وَقَعَ الِاتِّفَاقُ عَلَى نَجَاسَتِهِ، وَالْخَفِيفَةُ: مَا اخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِي نَجَاسَتِهِ وَطَهَارَتِهِ۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Najasat ki kitni miqdaar muaf hay aur kapray paak karnay ka kia tareeqa hay, najast, mikdar, he, kapre, pak, karne, tariqa, tareqa,
How much impurity is forgiven and what is the method of cleaning clothes?, purifiyin clothes