سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! سندھ کے ایک پسماندہ علاقے میں ایک چھوٹی سی مسجد ہے، اس مسجد میں لوگوں کو وضو کے پانی کیلئے کافی دشواری ہوتی ہے، جس کی وجہ سے کنواں بنوانے کی ضرورت پیش آئی ہے، پوچھنا یہ ہے کہ کیا زکوۃ کے پیسوں سے اس کنویں کی تعمیر کرنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ شرعاً زکوٰۃ کے پیسوں کا کسی غریب محتاج کو مالک بنانا ضروری ہے، جبکہ کنواں بنوانے میں تملیک نہیں پائی جاتی، لہذا زکوۃ کے پیسوں سے کنواں بنانا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (291/3، ط: زکریا)
واعلم أن التملیک شرط قال تعالیٰ: واٰتوا الزکاۃ، والإیتاء: الإعطاء، والإعطاء التملیک فلا بد فیہا من قبض الفقیر أو نائبہ؛ لأن التملیک لا یتم بدون القبض۔
الفتاوی الھندیہ: (188/1)
ولا یجوز أن یبنی بالزکاۃ المسجد وکذا القناطیر - إلی قولہ - وکل ما لا تملیک فیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی