سوال:
السلام علیکم، باہر ملک میں ایک ریسٹورنٹ ہے، جہاں حرام کھانا پکتا اور بکتا ہے، کیا اس ریسٹورنٹ میں کام کرنے والے مزدور و ملازم وغیرہ کی تنخواہ حلال ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر ہوٹل کی غالب آمدنی حلال ہو، تو اس ہوٹل کے ایسے شعبہ میں ملازمت کرنا، جس میں براہِ راست حرام کام میں شمولیت نہ ہوتی ہو، (مثلاً: خنزیر یا حرام جانور کا گوشت پکانا یا پیش کرنا، شراب پیش کرنا، یا اسے اٹھا کر منتقل کرنا وغیرہ نہ کرنا پڑتا ہو) تو یہ ملازمت شرعاً جائز ہے، اور اس کی آمدنی حرام نہیں ہے، البتہ اگر ایسی جگہ ملازمت مل جائے، جس جگہ ایسی حرام اشیاء نہ ہوں تو یہاں ملازمت ترک کرکے وہاں ملازمت کی کوشش کرنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1295)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ عَشْرَةً عَاصِرَهَا، وَمُعْتَصِرَهَا، وَشَارِبَهَا، وَحَامِلَهَا، وَالْمَحْمُولَةُ إِلَيْهِ، وَسَاقِيَهَا، وَبَائِعَهَا، وَآكِلَ ثَمَنِهَا، وَالْمُشْتَرِي لَهَا، وَالْمُشْتَرَاةُ لَهُ
الفتاوی الھندیۃ: (کتاب الکراہیۃ، 343/5، ط: زکریا)
أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذٰلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالاً لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی