عنوان: دس لاکھ ادھار کے عوض کرایہ دینا(3334-No)

سوال: السلام علیکم، اللہ پاک سے امید ہے آپ سب خیر خیریت سے ہونگے، حضرت ! میرا ایک دوست ہے، جو اپنا مکان کرایہ پر دینے کے لئے بنا رہا تھا، اس کے پاس پیسے کم پڑ گئے تو دوسرے دوست کو اس نے کہا کہ آپ مجھے دس لاکھ روپے دیدو اور اس کے بدلے میں آپ کو ایک فلور کا کرایہ دیتا رہوںگا، جب میرے پاس پیسے ہوجائیں گے تو میں آپ کے پورے کے پورے دس لاکھ روپے واپس کردوںگا، جب تک میرے پاس پیسے نہیں ہوجاتے، میں آپ کو کرایا دیتا رہوںگا اور مکان کے نفع اور نقصان میں آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے، کیا اس طرح معاملہ کرنا جائز ہے اور کیا یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آتا ہے؟رہنمائی فرما دیجیے گا۔ جزاک اللہ خیرا

جواب: صورت مسئولہ میں کیا گیا معاملہ سودی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

النتف فی الفتاوی: (ص: 484- 485)
أنواع الربا: وأما الربا فهو علی ثلاثة أوجه:أحدها في القروض، والثاني في الدیون، والثالث في الرهون. الربا في القروض: فأما في القروض فهو علی وجهین:أحدهما أن یقرض عشرة دراهم بأحد عشر درهماً أو باثني عشر ونحوها. والآخر أن یجر إلی نفسه منفعةً بذلک القرض، أو تجر إلیه وهو أن یبیعه المستقرض شيئا بأرخص مما یباع أو یوٴجره أو یهبه…، ولو لم یکن سبب ذلک (هذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک رباً، وعلی ذلک قول إبراهیم النخعي: کل دین جر منفعةً لا خیر فیه.

رد المحتار: (مطلب کل قرض جر نفعا، 166/5، ط: سعید)
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام.

اعلاء السنن: (کتاب الحوالة، 513/14، ط: إدارة القرآن)
" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 363 Jan 14, 2020
Dus lakh udhaar kay iwaz kirayah daina, Das, udhar, ke, kiraya, dena, Paying rent against one million loan, ten lacs loan, paying rent against loan

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.