resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: امانت کے بقیہ پیسے متعلقہ شخص کے بجائے دوسرے کے سپرد کرنے سے امانت کی ادائیگی کا حکم (33441-No)

سوال: میں لیب پر کام کرتا تھا، ڈاکٹر صاحب نے مجھے پانچ سو روپے دیے کہ جا کر چائے لے آؤ۔ میں نے چائے لے لی، لیکن دو سے تین روپے بچ گئے۔ ڈاکٹر صاحب جا چکے تھے تو میں نے وہ باقی پیسے لیب کے کلینر کو دے دیے، جو ڈاکٹر صاحب کا ملازم تھا اور اسے کہا کہ یہ ڈاکٹر صاحب کو دے دینا۔ میں نے اسے دو مرتبہ کہا تھا کہ یہ پیسے ڈاکٹر صاحب کو دے دینا، لیکن اس نے پیسے رکھ لیے اور کہا کہ میں دے دوں گا۔ کیا میں ڈاکٹر صاحب کا قرض دار ہوں یا نہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں جب یہ کام آپ کے ذمّے لگایا گیا، اور آپ نے اس کی ذمّہ داری قبول کرلی تو اسے حتمی شکل تک پہنچانا بھی آپ کی اپنی ذمّہ داری ہے، لہٰذا اگر آپ نے کلینر کو رقم ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر دیدی، اور پھر کلینر نے ڈاکٹر تک نہیں پہنچائی توڈاکٹر تک یہ رقم پہنچانا یا اسے بتاکر معافی تلافی کرنا آپ کے ذمّہ لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (النساء، الآية: ٥٨)
﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا﴾

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance