سوال:
السلام علیکم، حضرت! سوال یہ ہے کہ بزرگانِ دین کا فیض ان کے انتقال کے بعد بھی جاری رہتا ہے، بلکہ بعض اوقات مزید بڑھ جاتا ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ براہِ کرم اس کی وضاحت فرما دیں۔ جزاکم اللہ خیراً
جواب: واضح رہے کہ حقیقی طور پر عطا کرنے والی ذات صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات ہے، کوئی شخص (خواہ کتنا ہی بڑا ولی ہو) دوسرے کو کچھ بھی نہیں دے سکتا، البتہ بعض دفعہ کسی بزرگ، استاد یا والدین کی خدمت اور دعاوں کی برکات سے اللہ تعالیٰ کسی نعمت سے نوازتے ہیں، ان کی برکات سے ملنے والی نعمت میں بعض اوقات ان کے مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے اذن اور حکم سے مزید اضافہ بھی ہوتا ہے، اسی کو بزرگانِ دین کے مرنے کے بعد ان کے فیض کے جاری رہنے یا بڑھنے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
تاہم آج کل جس طرح سے لوگ فیض کے نام سے بزرگانِ دین کے مزارات پر جاکر ان سے اپنی مرادیں اور حاجتیں مانگتے ہیں، یہ ایک مشرکانہ عمل ہے، جس کی شریعت میں بالکل کوئی گنجائش نہیں ہے، اس لیے ایمان پر برقرار رہنے کے لیے اس عمل سے بچنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
القرآن الكريم: (الفاطر، الآية: 2)
مَّا یَفۡتَحِ ٱللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحۡمَةࣲ فَلَا مُمۡسِكَ لَهَاۖ وَمَا یُمۡسِكۡ فَلَا مُرۡسِلَ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدِهِۦۚ وَهُوَ ٱلۡعَزِیزُ ٱلۡحَكِیمُ.
القرآن الكريم: (فاطر، الآية: 15)
یَٰۤأَیُّهَا ٱلنَّاسُ أَنتُمُ ٱلۡفُقَرَاۤءُ إِلَى ٱللَّهِۖ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلۡغَنِیُّ ٱلۡحَمِیدُ.
المہند علی المفند: (ص: 45، ط: اداره اسلامیات لاہور)
واما الاستفادة من روحانية المشائخ الاجلة ووصول الفيوض الباطنية من صدورهم او قبورهم فيصح على الطريقة المعروفة في اهلهاو خواصها لا بما هو شائع في العوام.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی