resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "اگر میں مر گیا تو تمہارا قرض معاف ہے" کہنے کا حکم (33484-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر ایک شخص نے کسی کو قرض دیا ہو اور یہ کہا ہو کہ میری زندگی میں ادا کردیا تو ٹھیک ہے، ورنہ میرے مرنے کے بعد قرض تم پر معاف ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا قرض دینے والے کے مرنے کے بعد مقروض پر وہ قرض معاف ہو جائے گا یا نہیں؟وارث اور غیر وارث دونوں کے اعتبار سے اس بارے میں شرعی حکم سے آگاہ فرمادیں۔ جزاک اللہ خیرا

جواب: واضح رہے کہ مرنے پر قرض معاف ہونے کو معلّق کرنا "وصیت" کے حکم میں ہے، یعنی قرض دینے والے کا مقروض (جس کو قرض دیا گیا ہے) کو یہ کہنا کہ "اگر میں مر گیا تو تمہارا قرض معاف ہے" شرعاً یہ وصیت کے حکم میں ہے، اور چونکہ وصیت وارث کے حق میں باطل ہے، لہذا ایسی صورت میں ورثاء کو قرضہ معاف نہیں ہوگا، بلکہ ورثاء پر لازم ہے کہ قرضہ کو واپس کرکے میت کے ترکہ میں شامل کریں، جبکہ غیر ورثاء کے حق میں چونکہ وصیت ایک تہائی (1/3) تک نافذ ہوتی ہے، لہذا ایسی صورت میں غیر ورثاء کو مکمل ترکہ میں سے ایک تہائی تک قرضہ معاف ہوگا اور باقی ورثاء کو واپس کرنا ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (باب ما جاء لا وصية لوارث، رقم الحدیث: 2121، ط: دارالغرب الاسلامي)
عن عمرو بن خارجة، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب على ناقته، وانا تحت جرانها، وهي تقصع بجرتها، وإن لعابها يسيل بين كتفي فسمعته يقول: " إن الله اعطى كل ذي حق حقه، ولا وصية لوارث

مشکاۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 3074)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: "لا وصیة لوارث إلا أن یشاء الورثة".

عمدۃ القاری: (باب لا وصیة للوارث، 55/14، ط: دار الکتب العلمیة)
وقال المنذري: "إنما یبطل الوصیة للوارث في قول أکثر أہل العلم من أجل حقوق سائر الورثة، فإذا أجازوہا جازت، کما إذا أجازوا الزیادۃ علی الثلث".


الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الھبة، 707/5، ط: سعید)
(كما لا يصح) تعليق الإبراء عن الدين بشرط محض كقوله لمديونه: إذا جاء غد أو إن مت بفتح التاء فأنت بريء من الدين... (إلا بشرط كائن) ليكون تنجيزا كقوله لمديونه: إن كان لي عليك دين أبرأتك عنه، صح وكذا إن متُ بضم التاء فأنت بريء منه أو في حل جاز وكان وصية.
(قولہ:بشرط محض) ... وأما قوله: إن مت بضم التاء فإنما صح، وإن كان تعليقا؛ لأنه وصية: وهي تحتمل التعليق، فافهم.

البحر الرائق: (کتاب الھبة، 504/7، ط: رشیدیة)
(قوله ومن قال لمديونه إذا جاء غد فهو لك أو أنت منه بريء أو إن أديت إلي نصفه فلك نصفه أو أنت بريء من النصف الباقي فهو باطل)لو قال لمديونه إن مت بفتح التاء فأنت بريء من ذلك الدين لا يبرأ وهو مخاطرة بخلاف ما لو قال إن مت بضم التاء فأنت بريء من الدين الذي لي عليك جاز ويكون وصية.

درر الحکام شرح مجلة الاحکام: (کتاب الصلح، المادة، 1563)
لو قال ان مت (بضم التاء) فانت بری وانت فی حل جاز لانه وصیة.

فتاوی دارالعلوم کراچی (امداد السائلین): (241/8، ط:ادارة المعارف کراچی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster