سوال:
سعید کا کپڑے تیار کرنے کا کارخانہ ہے، وہ تیار کرکے مستقل دکان میں رکھ کر فروخت کرتا ہے۔ زید اس سے ایک مدت تک کپڑے خریدا کرتا تھا، پھر وہ سعید کے ساتھ کپڑے تیار کرنے کے کاروبار میں باقاعدہ شریک ہوگیا، ساتھ ہی وہ اس سے کپڑے خرید کر اپنی الگ دکان پر فروخت بھی کررہا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ عقد مشارکت میں ایک شریک کا دوسرے شریک سے مشترکہ مال کو خریدنا درست ہے؟ کیا اس کی وجہ سے مشارکت والے معاملے پر کوئی فرق پڑے گا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں ایک شریک دوسرے شریک کی اجازت سے مشترکہ کاروبار سے خریداری کرسکتا ہے، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
ردالمحتار على الدر المختار: (314/6)
وبقي شيء آخر يقع كثيرا، وهو ما لو اشترى أحدهما من شريكه لنفسه هل يصح أم لا لكونه اشترى ما يملك بعضه.
والذي يظهر لي أنه يصح؛ لأنه في الحقيقة اشترى نصيب شريكه بالحصة من الثمن المسمى وإن أوقع الشراء في الصورة على الكل
وفيه أيضاً: 281/7)
وهو أن أحد الشريكين في دار ونحوها يشتري من شريكه جميع الدار بثمن معلوم فإنه يصح على الأصح بحصة شريكه من الثمن۔
شرح مجلة الأحكام: (1/483، ط. رشيديه)
(المادة :1088) لأحد الشريكين إن شاء بيع حصته إلى شريكه إن شاء باعها لآخر بدون إذن شريكه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی