resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مدینہ منورہ میں ایک شخص کے خواب کی شرعی حیثیت

(33529-No)

سوال: السلام علیکم، یہ ایک پیغام مجھے ابھی ملا ہے کہ مدینہ میں ایک شخص نے خواب دیکھا جس میں حضور ﷺ نے اسے فرمایا کہ میری پوری امت سے کہہ دو کہ نماز پڑھیں اور قرآنِ مجید کی تلاوت کریں۔
اور کہا کہ جس آدمی نے میرا یہ پیغام بیس لوگوں تک پہنچایا، اس کے گھر میں ٹھیک دس دن بعد خوشیاں آئیں گی، اور جس نے یہ پیغام نہ پہنچایا اس کے گھر میں دس دن بعد غم آئے گا۔
براہِ کرم اس پیغام کو نظر انداز نہ کریں اور اسے 20 لوگوں تک پہنچائیں۔ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ آپ کو اس کلمہ کی قسم یہ پیغام بیس لوگوں کو بھیج دیں، آپ کی بڑی خواہش پوری ہوگی، آزما کر دیکھیں۔ براہ کرم اس کی تصدیق فرمادیں۔

جواب: سوال میں ذکر کردہ خواب کافی عرصہ سے زیر گردش ہے، اس کے سچے یا جھوٹے ہونے کی ہمیں تحقیق نہیں ہے، لیکن اس میں جن دو باتوں (نماز اور قرآن پاک پڑھنے) کی ترغیب دی گئی ہیں، وہ اپنی جگہ درست اور قرآن وسنت کی تعلیمات کا حصہ ہیں۔
البتہ چونکہ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ کسی اور شخص کا خواب شرعاً حجّت نہیں ہے، لہذا اس خواب کی بنیاد پر اس کو چھاپ کر لوگوں میں پھیلانے کو لازمی سمجھنا اور اس کے تقسیم یا شیئر کرنے پر بشارتیں سنانا کہ "جو اس کو بیس لوگوں تک پہنچائے گا، اس کے گھر میں ٹھیک دس دن کے بعد خوشیاں آئیں گی اور جس نے نہیں پھیلایا اس کے گھر میں دس دن بعد غم آئیں گے"، یہ سب لغو اور بے بنیاد باتیں ہیں، ان کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں ہے، لہذا اس پرچہ کو تقسیم یا آگے شیئر کرنا شرعاً لازم نہیں ہے اور اس کے تقسیم یا شیئر نہ کرنے پر کسی کو نقصان ہونے کا عقیدہ رکھنا بھی صحیح نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (كتاب العلم، باب إثم من كذب على النبى صلى الله عليه وسلم: رقم الحدیث:110، ط: دار طوق النجاة)
عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"تسموا باسمي، ولا تكتنوا بكنيتي، ومن رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتمثل في صورتي، ومن كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار ".

تكملة فتح الملهم: (452/4، ط: مكتبه دار العلوم كراتشى)
المبحث الثاني: إذا رأى أحد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المنام، ورآه يخبر أو يأمر بشيئ أو ينهى عن شيئ، هل يكون ذلك حجة شرعية؟ وأجمع العلماء على أنه ليس بحجة في الدين، نعم! إن كان ذلك القول لايصادم حكما من الأحكام الشرعية، يستحسن العمل به أدبا مع صورته صلى الله عليه وسلم أو مثالها.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs