resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: زکوۃ کا سال پورا ہونے کے بعد رمضان المبارک میں ادائیگی کی نیت سے تاخیر کرنے کا حکم

(33561-No)

سوال: محترم مفتی صاحب! اگر کسی پر نومبر 2025 کے مہینے میں زکوة فرض ہو جاتی ہے، لیکن وہ آسانی کے لیے یکم رمضان سے زکوة کا حساب کر کے ادائیگی کر دے اور پھر ہر سال ایسا ہی کرنے کی نیت کر لے تو کیا شریعت کی رو سے ایسا ممکن ہے؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں نومبر کی جس قمری تاریخ کو آپ کے مال پر سال پورا ہوچکا ہے، آئندہ ہر سال اس تاریخ کے آنے پر آپ اپنی زکوۃ کا حساب کریں اور حساب کرنے کے بعد بہتر یہی ہے کہ آپ جلد از جلد زکوۃ کی ادائیگی کردیا کریں، کیونکہ یہ غریب اور مستحق افراد کا حق ہے اور موت کا بھی کسی کو علم نہیں ہے، البتہ زکوۃ کا حساب کرنے کے بعد آپ اس رقم میں سے کچھ رقم رمضان المبارک کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے رمضان المبارک کے مہینے میں ادا کرنے کے لیے رکھ لیں تو اس کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوي الهندية: (كتاب الزكاة،الباب الأول في تفسير الزكاة، 170/1، رشيدية)
وتجب ‌على ‌الفور ‌عند ‌تمام ‌الحول حتى يأثم بتأخيره من غير عذر، وفي رواية الرازي على التراخي حتى يأثم عند الموت، والأول أصح كذا في التهذيب."

الدر المختار مع رد المحتار: (كتاب الزكاة، 272/2، ط: دار الفکر)
(وافتراضها عمري) أي علي التراخي وصححه الباقاني وغيره (وقيل: فوري) أي واجب علي الفور (وعليه الفتوي) كما في شرح الوهبانية (فياثم بتاخيرها) بلا عذر.
(قوله: فياثم بتاخيرها الخ) ظاهره الاثم بالتاخير ولو قل كيوم او يومين لانهم فسروا الفور باول اوقات الامكان. وقد يقال المراد ان لايوخر الي العام القابل لما في البدائع عن المنتقي بالنون اذا لم يئودي حتي مضي حولان فقد اساء واثم اه. فتامل.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat