سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! مفتی صاحب! عرض ہے کہ ایک شخص صرّاف (منی ایکسچینجر) کے پاس جاتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ وہ اس کے لیے ایران سے قالین منگوائے، اس وقت ڈالر کی قیمت 290 روپے ہے، لیکن صرّاف (Money changer) یہ شرط لگاتا ہے کہ بعد میں آپ نے مجھے 300 روپے فی ڈالر کے حساب سے ادا کرنا ہوگا، چاہے ادائیگی کے وقت ڈالر کی جو بھی قیمت ہو۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کا معاملہ کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟ اگر جائز نہیں ہے تو جواز کی کوئی صورت ہو تو وہ بتا دیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر صرّاف (Money changer) سے قالین کی خریداری کا معاملہ کیا جارہا ہے تو خرید و فروخت کے وقت چیز کی قیمت کا فریقین کو معلوم اور متعین ہونا شرعاً ضروری ہے، قیمت متعین نہ کرنے کی صورت میں چونکہ نزاع کا اندیشہ ہوتا ہے، اس لئے خرید و فروخت کا ایسا معاملہ شرعاً فاسد ہوجاتا ہے، جس سے اجتناب لازم ہے، البتہ اگر قیمت کی تعیین کو کسی ایسے منضبط معیار (Standard) کے ساتھ مشروط کیا جائے، جس میں نزاع کا اندیشہ بالکل بھی نہ رہے تو ایسی صورت میں معاملہ کرنے کی گنجائش ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں خرید و فروخت کے وقت اگر قالین کے عوض ڈالر کی مجموعی مقدار اور فی ڈالر 300 کے حساب سے قیمت اور اس کی ادائیگی کی تاریخ طے کرلی جائے تو اس صورت میں چونکہ نزاع کا اندیشہ نہیں ہوتا، اس لئے اس طرح خرید و فروخت کا معاملہ کرنے کی گنجائش ہے۔
اگر قالین کی خریداری کے علاوہ کوئی اور معاملہ کرنا مقصود ہو تو اس کی مکمل وضاحت کرکے اس کا شرعی حکم دریافت کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (3/3، ط: دار الفکر)
ومنها أن يكون المبيع معلوما والثمن معلوما علما يمنع من المنازعة
بدائع الصنائع: (156/5)
(ومنها) أن يكون المبيع معلوما وثمنه معلوما علما يمنع من المنازعة.فإن كان أحدهما مجهولا جهالة مفضية إلى المنازعة فسد البيع، وإن كان مجهولا جهالة لا تفضي إلى المنازعة لا يفسد؛ لأن الجهالة إذا كانت مفضية إلى المنازعة كانت مانعة من التسليم والتسلم فلا يحصل مقصود البيع، وإذا لم تكن مفضية إلى المنازعة لا تمنع من ذلك؛ فيحصل المقصود”
فقه البیوع: (216/1 ط: معارف القرآن)
اما المتاخرون الحنفیة فاجازوا البیع بسعر السوق فیما لا تتفاوت آحادہ ولا یتغیر سعرہ لآحاد الناس۔۔۔ تتفاوت اسعارہ بتفاوت الآحاد ولا یمکن تحدید سعرھا بمعیار منضبط معلوم۔۔۔ لان سعر السوق ان لم یکن معلوما للمتبایعین عند العقد فی مثل هذه الاشیاء اصطلاح غیر مستقر فیبقی الثمن مجهولا فاحشة تفضی الی النزاع
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی