سوال:
مفتی صاحب ! ہم نے اپنے گھر کا نیچے والا حصہ مزید آمدنی حاصل کرنے کے لیے کرایہ پر دیا ہوا ہے، کیا اس کرایہ پر زکوۃ آئیگی؟ جزاک اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ مذکورہ مکان پر زکوٰۃ نہیں ہے، ہاں ! مذکورہ مکان سے حاصل ہونے والا کرایہ، اگر زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت بذاتِ خود یا دوسرے اموال کے ساتھ مل کر نصاب کی قیمت کو پہنچ جائے، تو اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (174/3، ط: زکریا)
وسبب افتراضہا ملک نصاب حولی - إلی قولہ - فارغ عن حاجتہ الأصلیۃ.
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (کتاب الزکوۃ، 864/2، ط: دار الفکر)
اتجہ راس المال فی الوقت الحاضر لتشغیلہ فی نواح من الاستثمارات غیر الارض والتجارۃ وذلک عن طریق اقامۃ المبانی او العمارات بقصدالکراء۔۔۔۔۔تشترک کلھا فی صفۃ واحدۃ ھی انھا لاتجب الزکوۃ فی عینھا وانما فی ریعھا و غلتھا او ارباحھا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی