سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ٹریول اینڈ ٹورز کا کام کرنے کے لیے حکومت سے لائسنس لینا ضروری ہوتا ہے، کمپنی کا لائسنس لینے کا پکا ارادہ ہے، لیکن کاروباری شراکت داروں کی سستی کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہے، ایسی صورت میں حاصل ہونے والا منافع شرعا حلال ہوگا یا حرام؟
جواب: واضح رہے کہ گورنمنٹ کی طرف سے لائسنس حاصل کئے بغیر کاروبار کرنے کی وجہ سے حاصل شدہ آمدنی پر تو ناجائز ہونے کا حکم نہیں لگے گا، لیکن چونکہ گورنمنٹ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے میں بہت سے منکرات لازم آتے ہیں، مثلاً اکثر جھوٹ بولنا پڑتا ہے، اور جان و مال کو یا عزت کو خطرے میں ڈالنا پڑتا ہے، لہذا گورنمنٹ کے بنائے ہوئے جائز قانون کی پابندی کرنی چاہیے۔
کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کے عمل کرنے سے منع فرمایا ہے جس سے ایک مسلمان کو ذلت اٹھانی پڑسکتی ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (أبواب الفتن، 50/2)
عن حذیفۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا ینبغي للمؤمن أن یذل نفسہ۔
بحوث قضایا فقہیۃ معاصرۃ: (ص: 166)
کل من یسکن دولۃ فانہ یلتزم قولا او عملاً بانہ یتبع قوانینھا وحینئذ یجب علیہ اتباع احکامھا۔۔۔۔۔۔۔الخ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی