سوال:
مفتی صاحب! میں نے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مینڈھا ذبح فرمایا اور اس کو اپنی طرف سے اور اپنی آل کی طرف سے اور پوری امت محمدیہ کی طرف سے اس قربانی کی قبولیت کی دعا مانگی تو کیا ایک بکرے یا مینڈھے کو کئی لوگوں کی طرف سے قربان کیا جاسکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ایک بکرے یا مینڈھے کی قربانی صرف ایک ہی شخص کی طرف سے کی جا سکتی ہے، البتہ اس قربانی کے ثواب میں کئی لوگوں کو شریک کیا جاسکتا ہے، آپ ﷺنے جو مینڈھا ذبح فرمایا تھا، اس کے ثواب میں اپنی پوری امت کو شریک فرمایا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (کتاب التضحیۃ، 70/5)
فلا یجوز الشاة والمعز إلا عن واحد وإن کانت عظیمة سمینة تساوي شاتین مما یجوز أن یضحّي بہما۔
و فیہ ایضاً: (70/5، ط: دارالکتب العلمیة)
فإن قیل: ألیس أنہ روی أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ضحی بکبشین أملحین أحدہما عن نفسہ والآخر عمن لایذبح من أمتہ، فکیف ضحی بشاۃ واحدۃ عن أمتہ علیہ الصلاۃ والسلام، فالجواب أن علیہ الصلاۃ والسلام إنما فعل ذٰلک لأجل الثواب وہو أنہ جعل ثواب تضحیتہ بشاۃ واحدۃ لأمتہ لا للأجزاء، وسقوط التعبد عنہم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی