عنوان: بیوہ، چار بیٹے اور تین بیٹیوں میں تقسیمِ میراث(3464-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میرے سسر کا انتقال ہو گیا ہے، ورثاء میں ایک بیوی، چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور جائیداد میں ایک گھر ہے، جس میں بیوی اپنے دو بیٹوں کے ساتھ رہتی ہے، ایک بیٹا انگلستان میں اور دوسرا علیحدہ اپنے فلیٹ میں رہتا ہے، فلیٹ ہی میں رہنے والے چھوٹے بیٹے کا اصرار ہے کہ جائیداد تقسیم کی جائے۔
آپ رہنمائی فرمائیں کہ جائیداد کس تناسب سے تقسیم ہو گی؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی میں وصیت نافذ کرنے کے بعد مرحوم کی کل جائیداد کو اٹھاسی (88) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوی کو گیارہ (11)، ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے حساب سے تقسیم کریں، تو بیوی کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو %15.90 فیصد
اور ہر ایک بیٹی کو %7.95 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 12)
ولھن الربع مما ترکتم إن لم یکن لکم ولد، فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم۔۔۔۔الخ

و قولہ تعالی: (النساء، الایة: 11)
یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین۔۔۔۔الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2211 Jan 29, 2020
Bewah, Bewa, betay, betian, meeras, meraas, taqseem, takseem, taqsim, taqsem, Division of Inheritance among widow, four sons and three daughters, Distribution of inheritance, How to divide inheritance, Inheritance laws, Inheritance Calculation

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.