عنوان:
قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک جنتی اور دو جہنمی۔۔۔الخ حدیث کی تحقیق(3472-No)
سوال:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں، ایک جنت میں جائے گا اور دو جہنم میں(جائیں گے)۔ جنت میں جانے والا وہ(جج) ہے، جس نے حق پہچانا اور اس کے مطابق فیصلہ کیا، اور جس(جج) نے حق پہچانا اور پھر فیصلے میں ظلم کیا تو وہ آگ میں ہے اور جس نے جاہل ہوتے ہوئے لوگوں کے فیصلے کیے، وہ بھی آگ میں ہے۔ (سنن ابو داود: 3573) کیا یہ حدیث اور حوالہ درست ہے؟
جواب: جی ہاں! یہ حدیث سنن ابی داؤد میں موجود ہے اور یہ حدیث ’’صحیح‘‘ہے،لہذا اس کو بیان کی جاسکتاہے۔ذیل میں اس روایت کا ترجمہ اوراسنادی حیثیت ذکرکی جاتی ہے:
ترجمہ:حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ”قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک جنتی اور دو جہنمی، رہا جنتی تو وہ ایسا شخص ہو گا، جس نے حق کو جانا اور اسی کے موافق فیصلہ کیا اور وہ شخص جس نے حق کو جانا اور اپنے فیصلے میں ظلم کیا تو وہ جہنمی ہے اور وہ شخص جس نے نادانی سے لوگوں کا فیصلہ کیا وہ بھی جہنمی ہے“۔(سنن ابی داؤد ،حدیث نمبر:3573)
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام ابوداؤد(م275ھ)فرماتے ہیں : ابن بریدہ کی ”تین قاضیوں“ والی حدیث اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے۔
علامہ ابن ملقن (م804ھ)فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو چاروں اصحابِ سنن (امام ترمذی،امام ابوداؤد،امام نسائی اور امام ابن ماجہ )روایت کیا ہے اور امام حاکم نے روایت کرکے فرمایاکہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
علامہ ہیثمی(م 807ھ)فرماتے ہیں :امام طبرانی نے المعجم الأوسط میں روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 3573، 426/5، ط: دار الرسالة العالمية)
عن ابن بريدةعن أبيه، عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "القضاة ثلاثة: واحد في الجنة، واثنان في النار، فأما الذي في الجنة فرجل عرف الحق فقضى به، ورجل عرف الحق فجار في الحكم، فهو في النار، ورجل قضى للناس على جهل، فهو في النار
قال ابو داود: وهذا اصح شيء فيه، يعني حديث ابن بريدة القضاة ثلاثة.
وهذا الحديث أورده ابن المقلن في’’تحفة المحتاج‘‘(2/569)(1764)وقال: ورواه الأربعة والحاكم وقال صحيح الإسناد و أورده في ’’البدرالمنير‘‘(9/552)(12)وقال: هذا الحديث صحيح رواه الترمذي من خلال سعد بن عبيدة السلمي، عن عبد الله بن بريدة عن أبيه بريدة مرفوعا. وأبو داود والنسائي وابن ماجه من حديث أبي هاشم الرماني الكبير - واسمه يحيى. وقيل: نافع - عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه بريدة مرفوعا. وفي إسناد أبي داود رجل فيه لين. ورواه البيهقي من هذين الطريقين، والحاكم من حديث عبد الله بن بكير، عن حكيم بن جبير، عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه مرفوعا، ثم قال: هذا حديث صحيح. قال: وله شاهد بإسناد صحيح على شرط مسلم ... فذكره بطريق الترمذي التي قدمناها.
وقال ابن حجر العسقلاني في ’’التلخيص الحبير‘‘(4/451)( 2083)له طرق غير هذه، قد جمعتها في جزء مفرد.
و هذا الحديث أورده الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(4/196)(7006)وقال: رواه الطبراني في الأوسط، ورجاله رجال الصحيح.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
loogon, logon, darmian, darmiaan, faislah, karne, karnay, wale, waalay, teen, qisam, qism, qazi, qaazi, qadi,
Three types of judges, Three kinds of judges, types of judges, kinds of judges