عنوان: کمپنی سے اپنی ذاتی اولاد کے لئے ملنے والی سہولیات کا لےپالک کےلئے استعمال (348-No)

سوال: اگر کسی شخص کی ملازمت ایسی ہو کہ اُس میں اولاد کے لیے بھی اسپتال اور دواؤں یا دوسری ضروریاتِ زندگی وغیرہ کی سہولیات ہوں تو وہ اُس کا فائدہ اُٹھانے کے لیے اپنی لے پالک اولاد کے والد کے نام کی جگہ کاغذات میں اپنا نام لکھواسکتے ہے؟ اور اسکول میں بھی بچی کے والد کے نام کی جگہ اپنا نام لکھوائے تو کیا یہ جائز ہے؟ جب کہ بچی کو اور سب کو حقیقت معلوم ہے کہ اس کے اصل والد کون ہیں، صرف کاغذات میں لکھوانے کے لیے ایسا کریں۔

جواب: کمپنی سے ملنے والی سہولیات اگر صرف کمپنی کے ملازمین اور ان کی اولادکو دی جاتی ہوں تو کسی غیر کو اپنی فیملی میں شمارکرکے سہولیات سے فائدہ اٹھانا ناجائز ہے، کیونکہ یہ جھوٹ اور دھوکہ ہے۔
اور اولاد کی نسبت حقیقی والد ہی کی طرف کرنا ضروری ہے، شرعا نسب تبدیل کرنا سخت گناہ ہے، لہذابچے کے کاغذات میں ولدیت کے خانے میں اصل والد کا نام ہی لکھا جائے گا، گود لینے والے کا ولدیت کے خانے میں اپنا نام لکھنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الاحزاب، الآیۃ: 5)
اُدۡعُوۡہُمۡ لِاٰبَآئِہِمۡ ہُوَ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اٰبَآءَہُمۡ فَاِخۡوَانُکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَ مَوَالِیۡکُمۡ ؕ وَ لَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ فِیۡمَاۤ اَخۡطَاۡتُمۡ بِہٖ ۙ وَ لٰکِنۡ مَّا تَعَمَّدَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًاo

شرح النووی علی مسلم: (144/9، ط: دار احیاء التراث العربی)
قوله صلى الله عليه وسلم (ومن ادعى إلى غير أبيه أو انتمى إلى غير مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين) هذا صريح في غلظ تحريم انتماء الإنسان إلى غير أبيه أو انتماء العتيق إلى ولاء غير مواليه لما فيه من كفر النعمة وتضييع حقوق الإرث والولاء والعقل وغير ذلك مع ما فيه من قطيعة الرحم والعقوق

صحیح مسلم: (99/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا»

رد المحتار: (427/6، ط: دار الفکر)
أن عين الكذب حرام. قلت: وهو الحق قال تعالى - {قتل الخراصون} [الذاريات: ١٠]- وقال - عليه الصلاة والسلام - «الكذب مع الفجور وهما في النار»۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 707 Dec 31, 2018
company se/say apni zaati aulaad ke/kay lyay milne/milnay wali sahoolyat/sahooliat ka le/lay palak ke/kay lyay isteamaal , rulings regarding the spending/utilising/using of the facilities provided by a company for children on an adopted child

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.