عنوان: پلاٹ کی خریداری کا معاہدہ ہونے کی صورت میں پیشگی ادا کی گئی رقم ( بیعانہ/ ٹوکن منی) کی واپسی کا حکم (3496-No)

سوال: السلام علیکم،
مفتی صاحب !خریدار بیعانہ دے کر پلاٹ خریدنے کا معاہدہ کرتا ہے، بعد میں پلاٹ خریدنے کا معاہدہ ختم کر دیتا ہے۔
اس صورت میں کیا پلاٹ بیچنے والا بیعانہ کی رقم بطور جرمانہ اپنے پاس رکھ کر کسی فلاحی کام میں لگا سکتا ہے؟ بصورت دیگر اکثر خریدار بیچنے والے کے اس طرز عمل کی وجہ سے بیعانہ دے کر کر پلاٹ رکھوالیں گے اور بعد میں نہیں خریدیں گے۔
جزاک اللہ خیرا

جواب: واضح رہے کہ پلاٹ کی بیع ہونے کے بعد خریدار کی طرف سے پیشگی رقم، جو بیعانہ کے نام سے دی جاتی ہے، وہ اس پلاٹ کی طے ہونے والی قیمت ہی کا جزوی حصّہ ہوتی ہے، لہذا اگر کسی وجہ سے سودا کینسل ہو جائے، تو اس رقم کو ضبط کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ وہ رقم خریدار کو واپس کرنا شرعاً ضروری ہے۔
رہا یہ سوال کہ پلاٹ بیچنے والے کو سودا کینسل ہونے کی صورت میں نقصان ہوتا ہے، تو ایسی صورت میں بائع کے لئے گنجائش ہے کہ سودا کینسل نہ کرے، بلکہ خریدار کو پلاٹ کی مکمل قیمت ادا کرنے پر مجبور کرے، کیونکہ سودے کو ختم اور فسخ کرنے کے لیے دونوں جانب کی رضامندی ضروری ہے، لیکن اگر وہ کسی طریقہ سے بھی سودا باقی رکھنے اور بقیہ پیمینٹ کرنے پر مجبور نہ کیا جا سکے تو ایسی صورت میں ممکنہ حل کے طور پر یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ یا تو خریدار ہی کوئی دوسرا خریدار مہیا کر دے، یا پھر پلاٹ فروخت کرنے والا خریدار کی طرف سے وکیل بن کر کسی دوسری پارٹی کو فروخت کردے، اور اس طرح اپنی پوری رقم وصول کر کے باقی اس خریدار کے حوالے کر دے، یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ اس دوسرے سودے میں جو بھی نفع یا نقصان ہوگا، وہ خریدار ہی کا ہوگا، بائع چونکہ وکیل ہے، لہذا اس کا اس دوسرے معاملے سے تعلق نہیں ہوگا۔
مزید واضح رہے کہ اگر سودا کینسل کرنے پر دونوں فریق راضی ہو جائیں، تو اس پلاٹ کی خریدوفروخت کے مراحل پر ہونے والے حقیقی اخراجات مثلاً: فیس یا دیگر قانونی مراحل کے اخراجات کی عرف کے مطابق بیعانہ سے کٹوتی کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

إعلاء السنن: (6026/12)
"قال الموفق فی"المغنی" العربون فی البیع ھو ان یشتری السلعۃ ۔۔۔ فیدفع الی البائع درھما او غیرہ علی انہ اخذ السلعۃ احتسب بہ من الثمن والم یاخذھا فذالک للبائع۔۔۔۔ وقال ابو الخطاب (من الحنابلۃ ) : انہ لایصح، وھو قول الشافعی و اصحاب الرای".

فقه البیوع: (113/1)
العربون والعربان : بیع فسرہ ابن منظور بقولہ:" ھو ان یشتری السلعۃ ویدفع الی صاحبھا شیئا یلی انہ ان امضی البیع جائز حسب من الثمن، وان یمض البیع، کان لصاحب السلعۃ، ولم یرتجعہ المشتری۔
واختلف الفقہاء فی جواز العربون: فقال الحنفیۃ والمالکیۃ واشافعیۃ وابو الخطاب من الحنابلۃ : انہ غیر جائز".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1452 Feb 06, 2020
Plot, Khareedari, Muahidah, moahidah, soorat, peshge, peshgi, ada ki gae, raqam, raqm, bayanah, biyanah, token mony, wapsi, wapse, bayanay ki raqam, Ruling on refund of amount paid in advance in case of Plot Purchase Agreement, Refund of advance money, refund of token money paid in a plot deal

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.