سوال:
قسم ہے اس کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، عورت اپنے پروردگار کا حق ادا نہ کرے گی، جب تک کہ اپنے شوہر کے تمام حق ادا نہ کرے۔ (طبری، ابن ماجہ) کیا یہ حدیث درست ہے؟
جواب: جی ہاں! یہ حدیث سنن ابن ماجہ میں موجود ہے۔
عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: لما قدم معاذ من الشام، سجد للنبي صلى الله عليه وسلم، قال: ما هذا يا معاذ؟، قال: اتيت الشام فوافقتهم يسجدون لاساقفتهم، وبطارقتهم، فوددت في نفسي ان نفعل ذلك بك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلا تفعلوا، فإني لو كنت آمرا احدا ان يسجد لغير الله، لامرت المراة ان تسجد لزوجها، والذي نفس محمد بيده، لا تؤدي المراة حق ربها حتى تؤدي حق زوجها، ولو سالها نفسها وهي على قتب لم تمنعه".
(كتاب النكاح، بَابُ : حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ، حدیث نمبر: 1853)
ترجمہ:
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب معاذ رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ (سجدہ تحیہ) کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اے معاذ! یہ کیا ہے؟“ انہوں نے کہا: میں شام گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں اور سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں، تو میری دلی تمنا ہوئی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، ایسا نہ کرنا، اس لیے کہ اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی، جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے، اور اگر شوہر عورت سے جماع کی خواہش کرے، اور وہ کجاوے پر سوار ہو، تو بھی وہ شوہر کو منع نہ کرے“
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجۃ: (كتاب النكاح، رقم الحدیث: 1853)
عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: لما قدم معاذ من الشام، سجد للنبي صلى الله عليه وسلم، قال: ما هذا يا معاذ؟، قال: اتيت الشام فوافقتهم يسجدون لاساقفتهم، وبطارقتهم، فوددت في نفسي ان نفعل ذلك بك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلا تفعلوا، فإني لو كنت آمرا احدا ان يسجد لغير الله، لامرت المراة ان تسجد لزوجها، والذي نفس محمد بيده، لا تؤدي المراة حق ربها حتى تؤدي حق زوجها، ولو سالها نفسها وهي على قتب لم تمنعه".
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی