resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی، جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے۔۔۔الخ حدیث کی تحقیق(3506-No)

سوال: قسم ہے اس کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، عورت اپنے پروردگار کا حق ادا نہ کرے گی، جب تک کہ اپنے شوہر کے تمام حق ادا نہ کرے۔ (طبری، ابن ماجہ) کیا یہ حدیث درست ہے؟

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت ’’صحیح الإسناد‘‘ (سند کے اعتبار سے صحیح) ہے ،لہذا اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔ذیل میں اس روایت کا ترجمہ،اور اسنادی حیثیت ذکرکی جاتی ہے۔
ترجمہ:
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب معاذ رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے، تو نبی اکرمﷺکو سجدہ (سجدہ تحیہ) کیا، آپ ﷺنے پوچھا: ”اے معاذ! یہ کیا ہے؟“ انہوں نے کہا: میں شام گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں اور سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں، تو میری دلی تمنا ہوئی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ”نہیں، ایسا نہ کرنا، اس لیے کہ اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی، جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے، اور اگر شوہر عورت سے جماع کی خواہش کرے، اور وہ کجاوے پر سوار ہو، تو بھی وہ شوہر کو منع نہ کرے“ ۔(سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 1853)
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
علامہ بوصیری(م840ھ)فرماتے ہیں :اس روایت کو علامہ ابن حبان نے’’صحیح ابن حبان ‘‘میں اور حافظ احمد بن منیع نے’’مسند ‘‘میں اور امام بیہقی نے ’’سنن ‘‘میں نقل کیا ہے اور اس روایت کا شاہد ’’قیس بن سعد‘‘سے مروی ہے جسے امام ابوداود اور امام بیہقی نے نقل کیا ہے۔
علامہ سندی(م1138ھ) فرماتے ہیں :علامہ بوصیری(م840ھ) نے ’’صحیح الإسناد‘‘ (سند کے اعتبار سے صحیح) قرار دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابن ماجة: (رقم الحدیث: 1853، 59/3)

عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: لما قدم معاذ من الشام، سجد للنبي صلى الله عليه وسلم، قال: ما هذا يا معاذ؟، قال: اتيت الشام فوافقتهم يسجدون لاساقفتهم، وبطارقتهم، فوددت في نفسي ان نفعل ذلك بك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلا تفعلوا، فإني لو كنت آمرا احدا ان يسجد لغير الله، لامرت المراة ان تسجد لزوجها، والذي نفس محمد بيده، لا تؤدي المراة حق ربها حتى تؤدي حق زوجها، ولو سالها نفسها وهي على قتب لم تمنعه".
و هذا الحديث أورده البوصيري في ’’مصباح الزجاجة‘‘(2/ 95)( 663)وقال: رواه ابن حبان في صحيحه عن أحمد بن علي بن المثنى عن محمد بن أبي بكر المقدمي عن حماد بن زيد به ورواه أحمد بن منيع في مسنده
حدثنا عبيدة بن حميد عن إسحاق السناني به ورواه البيهقي في سننه من طريق سليمان بن حرب عن حماد فذكره بإسناده ومتنه إلا أنه قال حتى تؤدي حق زوجها كله الباقي مثله وله شاهد من حديث قيس بن سعد رواه أبو داود والبيهقي۔
وقال السندي في ’’شرح ابن ماجة‘‘(1/ 570)( 1853): في الزوائد رواه ابن حبان في صحيحه. قال السندي كأنه يريد أنه صحيح الإسناد

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Aurat par shohar ka haq, Hadees aurat, Hadees Shauhar, Huqooq un nisa, Huqooq ur rijaal, mian bv kay huqooq, Narration (Hadith) right of husband on wife, Hadees about

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees