عنوان:
تجارتی پلاٹ پر زکوۃ کس اعتبار سے واجب ہوگی؟(3508-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک صاحب نے کاروبار کی غرض سے تقریبا بیس سال پہلے ایک زمین پانچ لاکھ میں خریدی اور ہر سال وہ پانچ لاکھ کا ڈھائی فیصد زکوة کی مد میں ادا کر رہے ہیں، ان بیس سالوں میں زمین کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے، تاہم انہیں حتمی طور پر اس کا علم نہیں کہ کس سال قیمت میں کتنا اضافہ ہوا، تو کیا اب تک انہوں نے ہر سال پانچ لاکھ کے حساب سے جو ڈھائی فیصد زکوة نکالی ہے، وہ ادائیگی درست تھی یا نہیں؟
جواب: اگر کسی شخص نے کوئی پلاٹ بیچنے کی نیت سے خریدا ہو تو اس پر بازاری قیمت (Market Rate) کے اعتبار سے زکوۃ واجب ہوگی، مثلاً: جس وقت خریدا ہو، اس وقت اس کی قیمت صرف پچاس ہزار (50000) تھی، لیکن جس دن سال پورا ہوا ،اس دن اس کی قیمت بازار کے اعتبار سے ایک لاکھ (100000) روپے ہو تو ایک لاکھ کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔
اس اصول کی روشنی میں وہ شخص اپنی زکوة کا حساب لگائے اور جو زکوة کی ادائیگی میں کمی رہ گئی ہو، اس کو ادا کردے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (286/2، ط: دار الفکر)
وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح.
وفي المحيط: يعتبر يوم الأداء بالإجماع وهو الأصح اه فهو تصحيح للقول الثاني الموافق لقولهما، وعليه فاعتبار يوم الأداء يكون متفقا عليه عنده وعندها.
بدائع الصنائع: (179/1، ط: دار الفکر)
إذا کان لہ مائتا قفیز حنطۃ للتجارۃ تساوی مأتی درہم فتم الحول ثم زاد السعر أو انتقص ، فإن أدی من عینہا أدی خمسۃ أقفزۃ وإن أدی القیمۃ تعتبر قیمتہا یوم الوجوب
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Tijarti plot, Tijarati, zakat, kis aitebaar, aitebar, wajib, Plot peh Zakat,
On which amont way will Zakat be obligatory on commercial plots?, Price of plots and their zakat