عنوان:
منکرات اور مخلوط دعوت میں شرکت(3518-No)
سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب ! رشتہ داری نبھانے کی غرض سے کسی ایسی تقریب میں، جہاں مکس گیدرنگ (مخلوط اجتماع) ہو، شرکت کرنا جائز ہے؟
جواب: ایسی دعوت جہاں غیر شرعی امور کا ارتکاب ہو، وہاں جانے سے گریز کرنے کا بلاشبہ شریعت حکم دیتی ہے، لیکن دعوت قبول کرنے اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تعلق اور جوڑ قائم رکھنے کی بھی شریعت میں بڑی تاکید آئی ہے۔
اس طرح کی تقریبات میں شرکت سے مکمل طور پر منع کرنے میں دینداروں کے لیے کافی دشواریاں ہیں، تقریبات کے علاوہ بازاروں، دفتروں میں بھی عورتوں کے اختلاط سے بچنا ممکن نہیں رہا، ایسی تقریبات میں جہاں تک ممکن ہو بچنے کا حکم ہے، لہٰذا ایسی صورت میں نظروں کی حفاظت کرتے ہوئے، گانے وغیرہ کی آواز سے توجہ ہٹاتے ہوئے، کھانا لے کر الگ کرسی وغیرہ پر بیٹھ کر کھانے کی گنجائش ہے، موقع ملے تو زبانی دعوت بھی چلانی چاہیے کہ یہ طریقہ ہم مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا اور اگر غالب گمان ہو کہ منع کرنے سے رک جائیں گے تو باقاعدہ منع کرنے کی اور معاشرے کے فساد کو دور کرنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے، ہاں ! کوئی بڑے عالم یا مقتدا ہوں تو ان کو ایسی تقریب میں نہیں جانا چاہیے، تاکہ ان کے عمل کی وجہ سے ناجائز کو عام لوگ جائز نہ سمجھنے لگیں۔
واضح رہے کہ یہ ساری تفصیل اس وقت ہے، جب پہلے سے اس دعوت کے منکرات کا علم نہ ہو اور اگر پہلے سے علم ہو تو پھر ایسی محفل میں شرکت کرنے سے احتیاط برتنی چاہیے، تاہم اگر شرکت نہ کرنے سے قطعِ رحمی کا خطرہ ہو، تو صلہ رحمی کے پیشِ نظر ایسی تقریب میں جائز حد تک شرکت کرسکتے ہیں، مگر خلافِ شرع کاموں میں ہرگز شریک نہ ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوۃ المصابیح: (ص: 429، ط: سعید)
عن عائشۃ قالت قال رسول اللہ صلی الله عليه وسلم الرحم متعلقۃ بالعرش تقول من وصلنی وصلہ اللہ ومن قطعنی قطعہ اللہ.
سنن الدار قطني: (362/3)
عن عبدِ اللهِ بن حذافةَ أن رسولَ اللهِ ﷺ أمّره على سريةٍ، فأمرهم أن يجمعوا حطبًا ويوقدوا نارًا، فلما أوقدوها أمرهم بالقحمِ فيها، فأبوا، فقال لهم: ألم يأمرْكم رسولُ اللهِ ﷺ بطاعتي؟ وقال: من أطاع أميري فقد أطاعني؟ فقالوا: ما آمنا باللهِ واتبعنا رسولَه إلا لننجو من النارِ. فصوب رسولُ اللهِ ﷺ فعلهم وقال: لا طاعةَ لمخلوقٍ في معصيةِ الخالقِ.
الفتاوی الھندیۃ: (کتاب الکراہیۃ، 343/5، ط: کوئتہ)
من دعی الی ولیمۃ فوجد ثمہ لعبا اوغناءً فلابأس ان یقعد ویاکل فان قد رعلی المنع یمنعہم وان لم یقدر یصبر وہذا اذالم یکن مقتدیً بہ امااذاکان ولم یقدر علی منعہم فانہ یخرج ولایقعد ولوکان ذٰلک علی المائدۃ لاینبغی ان یقعدوان لم یکن مقتدی بہ وہذا کلہ بعد الحضور واما اذاعلم قبل الحضور فلایحضر لانہ لایلزمہ حق الدعوۃبخلاف مااذاہجم علیہ لانہ قدلزمہ کذافی السراج الوہاج.
الدر المختار: (423/9، ط: اشرفی)
وإن علم أوّلاً باللعب لایحضر أصلاً سواء ممن یقتدی بہ أولا ، لأن حق الدعوة إنما یلزمہ بعد الحضور لاقبلہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Munkiraat, Munkirat, Makhloot, Makhlut, Daawat, Shirkat, Makhlot,
Participation in denials and mixed feasts, bad deeds, disliked acts, prohibited acts, mixed gatherings