عنوان: زکوٰۃ کی رقم سے کھانا کھلانے کا حکم(3529-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں اپنے دوست کے ساتھ مل کر تقریبا دس مہینے سے پچاس پچپن لوگوں کو ایک خاص جگہ پر کھانا کھلا رہا ہوں، اگر ابھی یا آئندہ میں زکوة دینا چاہوں، تو جو رقم میں اس کار خیر میں ہر ماہ خرچ کرتا ہوں یا آئندہ کروں گا، اسے بھی زکوة کی مد میں شمار کرسکتا ہوں یا زکوة کے لیے مجھے علیحدہ رقم نکالنی ہوگی؟

جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ زکوة کی رقم مستحق کو تملیکا(مالک بنا کر دی جائے) تاکہ وہ اس میں اپنی مرضی سے تصرف کر سکے، جبکہ کھانا کھلانے میں مالک بنانے کی صورت نہیں پائی جاتی ہے، بلکہ کھانا ان کے سامنے رکھ دیا جاتا ہے، تاکہ وہ حسب طلب کھالیں، باقی بچا ہوا کھانا اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے، جسے عربی میں "اباحت" کہتے ہیں، اس طرح کرنے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی ہے۔
نیز اس صورت میں مستحق افراد کی تعیین کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
البتہ اگر مستحق زکوٰۃ کو کھانے کے پیکٹ وغیرہ بنا کر ان کے حوالے کردیے جائیں تو زکوۃ ادا ہو جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (کتاب الزکوٰۃ)
"(ھی تملیک) خرج الاباحۃ فلو اطعم یتیما ً ناویاً الزکاۃ لا یجزیہ الا اذا دفع الیہ المطعوم کما لو کساہ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2185 Feb 14, 2020
Zakat ki Raqam, Khaana Khilana, Zakat, Raqm, Raqam, Khana, Khelana, Ruling on feeding with Zakat money, Using money of Zakat for feeding

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.