عنوان: اللہ کا نام لیے بغیر قسم کھانے سے قسم منعقد ہوجاتی ہے۔ (3547-No)

سوال: مفتی صاحب ! اگر کوئی آدمی قسم میں اللہ‎ کا نام نہ لے، صرف یہ کہے کہ قسم سے میں وہاں نہیں جاؤنگا، لیکن پھر بعد میں وہاں چلا جائے، تو کیا قسم کا كفارہ لازم آئے گا؟

جواب: اگر قسم میں اللہ تعالی کا نام نہیں لیا، صرف یوں کہا کہ میں قسم کھاتا ہوں تب بھی قسم منعقد ہوگی، کیوں کہ عرف میں اس سے اللہ تعالی کے نام کی قسم ہی مراد لی جاتی ہے،
لہذا صورت مسؤلہ میں قسم ہوگئی ہے، جہاں نہ جانے کی قسم کھائی ہے، وہاں جانے سے حانث ہوجائے گا اور کفارہ بھی لازم ہوگا۔ 
قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کیا جائے یا دس غریب محتاجوں کو ایک جوڑا کپڑوں کا دیا جائے یا ایک دن صبح، شام پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے، ان تینوں میں اختیار ہے، جس سےچاہے کفارہ ادا کرے اور اگر ان تینوں میں سے کسی ایک پر بھی قدرت نہ ہو تو تین دن لگاتار روزے رکھے۔
واضح رہے کہ بعض لوگ کھانا کھلانے یاکپڑا دینے پر قدرت کے باوجود اپنی قسم کا کفارہ تین روزے رکھ کر ادا کرتے ہیں، اوریوں خیال کرتے ہیں کہ ان کا کفارہ ادا ہوگیا، جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ کفارہ ادا نہیں ہوا، کیوں کہ روزوں کے ذریعہ  کفارہ کی ادائیگی کےلیے کھانا کھلانے ، اور کپڑا پہنانے سے عاجز ہونا شرط ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدۃ، الآیۃ: 89)
لا یؤاخذکم اللّٰہ باللغو فی أیمانکم ، ولکن یؤاخذکم بما عقدتم الأیمان ، فکفارتہ إطعام عشرۃ مساکین من أوسط ما تطعمون أہلیکم أو کسوتہم أو تحریر رقبۃ۔۔۔۔الخ

مجمع الانھر: (272/2، ط: دار الکتب العلمیہ)
(و) كذا (أقسم وأحلف) بكسر اللام (وأشهد) بفتح الهمزة والهاء فإن هذه الألفاظ مستعملة في الحلف فجعل حلفا في الحال.
(وإن لم يقل) معه لفظة (بالله).

الدر المختار: (727/3، ط: دار الفکر)
(وَلَوْ أَدَّى الْكُلَّ) جُمْلَةً أَوْ مُرَتَّبًا وَلَمْ يَنْوِ إلَّا بَعْدَ تَمَامِهَا لِلُزُومِ النِّيَّةِ لِصِحَّةِ التَّكْفِيرِ (وَقَعَ عَنْهَا وَاحِدٌ هُوَ أَعْلَاهَا قِيمَةً، وَلَوْ تَرَكَ الْكُلَّ عُوقِبَ بِوَاحِدٍ هُوَ أَدْنَاهَا قِيمَةً) لِسُقُوطِ الْفَرْضِ بِالْأَدْنَى (وَإِنْ عَجَزَ عَنْهَا) كُلِّهَا (وَقْتَ الْأَدَاءِ) عِنْدَنَا، حَتَّى لَوْ وَهَبَ مَالَهُ وَسَلَّمَهُ ثُمَّ صَامَ ثُمَّ رَجَعَ بِهِبَةٍ أَجْزَأَهُ الصَّوْمُ مُجْتَبًى. قُلْت: وَهَذَا يُسْتَثْنَى مِنْ قَوْلِهِمْ الرُّجُوعُ فِي الْهِبَةِ فَسْخٌ مِنْ الْأَصْلِ (صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وِلَاءً) وَيَبْطُلُ بِالْحَيْضِ، بِخِلَافِ كَفَّارَةِ الْفِطْرِ. وَجَوَّزَ الشَّافِعِيُّ التَّفْرِيقَ، وَاعْتَبَرَ الْعَجْزَ عِنْدَ الْحِنْثِ مِسْكِينٌ (وَالشَّرْطُ اسْتِمْرَارُ الْعَجْزِ إلَى الْفَرَاغِ مِنْ الصَّوْمِ، فَلَوْ صَامَ الْمُعْسِرُ يَوْمَيْنِ ثُمَّ) قَبْلَ فَرَاغِهِ وَلَوْ بِسَاعَةٍ (أَيْسَرَ) وَلَوْ بِمَوْتِ مُوَرِّثِهِ مُوسِرًا (لَا يَجُوزُ لَهُ الصَّوْمُ)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2315 Feb 18, 2020
Allah, Naam, liay, baghair, bagheir, beghair, qasam, qasm, khaanay, khaane, khane, khanay, munaqid, mun'aqid, Swearing is done by swearing without mentioning the name of Allah, Swearing by Allah's name, Oath, Oaths

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Ruling of Oath & Vows

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.