عنوان:
سودی بینک کے ملازم کی دعوت کھانے کا حکم(3549-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہم ایک ولیمہ کی تقریب میں گئے، وہاں کھانا بھی کھایا اور دستور کے مطابق لفافہ بھی دیا، بعد میں معلوم ہوا کہ جس لڑکے کی شادی تھی، وہ بینک میں ملازمت کرتا ہے، تو کیا ہمارا اس تقریب میں کھانا کھانا جائز تھا، اور اگر جائز نہ تھا تو اب کس طرح تلافی ہو گی؟
مزید یہ بھی واضح فرمائیں کہ اگر رشتہ دار بینک میں ملازم ہو تو اس کے گھر کھانا کھایا جائے یا نہیں، کیونکہ نہ کھانے پر یقیناً ان کی طبیعت پر یہ بات ناگوار گزرے گی اور ترک تعلق کا بھی شدید خطرہ ہے، تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟
جواب: واضح رہے کہ جو شخص سودی بینک میں براہ راست سودی لین دین کے معاملات کے شعبے میں کام کرتا ہے، اس ملازمت کے علاوہ اس کا کوئی اور حلال ذریعہ آمدن بھی نہیں ہے اور وہ اپنی اسی کمائی سے دعوت ولیمہ کرتا ہے، تو اس میں شرکت کرنا اور دعوت کا کھانا کھانا جائز نہیں ہے، لاعلمی میں جو دعوت کھا لی ہے، اس پر استغفار کرنا چاہیے اور آئندہ ایسے دوستوں اور رشتہ داروں کی دعوت سے مناسب انداز میں معذرت کرلی جائے۔
اور اگر کسی بینک ملازم کا بینک کی آمدنی کے علاوہ کوئی اور جائز و حلال آمدنی کا ذریعہ بھی ہو، یا وہ بینک ملازم براہ راست سودی شعبے میں کام نہ کرتا ہو، مثلاً: بینک میں چوکیدار ہو، ڈرائیور ہو، حکومت کے جائز ٹیکس وصول کرنے کا کام کرتا ہو، چائے وغیرہ بنانے کا کام ہو، تو ایسا شخص اگر دعوت کرے تو اس کی دعوت قبول کرنے کی گنجائش ہے، تاہم احتیاط پھر بھی بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (342/5)
"أهدى إلى رجل شيئاً أو أضافه، إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس، إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لايقبل الهدية ولايأكل الطعام، إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع ۔ ولا يجوز قبول هدية أمراء الجور ؛ لأن الغالب في مالهم الحرمة إلا إذا علم أن أكثر ماله حلال، بأن كان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس به ؛ لأن أموال الناس لا تخلو عن قليل حرام، فالمعتبر الغالب، وكذا أكل طعامهم".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Soodi, Sudi, bank, mulazim, ki, daawat, dawat, khaana, khaanay, ka, hukm,
Ruling on accepting interest based bank employees invitation, dinner invitation, lunch invitation