عنوان:
مقروض شخص کا حج کرنا کیسا ہے؟(3552-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کسی شخص پر قرضہ ہو، اور اس کے پاس کہیں سے مال آجائے، تو وہ اس مال سے قرضہ ادا کرنے کے بجائے حج پر چلا جائے، تو کیا اس طرح اس کا حج ادا ہو جائے گا؟
جواب: صورت مسؤلہ میں مقروض کا حج تو ادا ہوجائے گا، مگر رقم ملتے ہی قرضہ ادا کرنے کی فکر کرنی چاہیے، قرضہ ادا کیے بغیر حج کیلئے جانا مناسب نہیں ہے۔
کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی مقروض ہو کر دنیا سے جائے، اور اتنا مال چھوڑ کر نہ جائے، جس سے اس کا قرضہ ادا ہوسکے۔ میت کا قرضہ جب تک ادا نہیں کر دیا جاتا، وہ محبوس رہتا ہے، اس لیے ادائے قرض کا اہتمام سب سے اہم چیز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجۃ: (باب التشدید في الدین، رقم الحدیث: 2413، ط: دار السلام)
عن أبي ہریرۃ -رضي اﷲ عنہ- قال: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم : نفس المؤمن معلقۃ بدینہ حتی یقضی عنہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Maqrooz, Makrooz, Maqroz, Shakhs, Hajj, Hujj, karna, kaisa, hay, Qarzdar, Qarzdaar, Qarz daar,
What is it like for a debtor to perform Hajj?, In debt but performing Hajj