عنوان: حج کے متعلق استطاعت کی تعریف اور عورت پر حج کب فرض ہوگا؟ (3562-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے:
وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا،
اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو اس کے گھر پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو، وہ اس کا حج کرے۔
(آل عمران: ٩٧)
جناب ! دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس آیت مبارکہ میں استطاعت سے کیا مراد ہے، یعنی حج کس شخص پر فرض ہے؟
مزید یہ بھی واضح فرمادیں کہ بیوی پر حج کی فرضیت اس کے اپنے پیسوں سے ہوتی ہے یا شوہر کے پیسوں سے؟

جواب: واضح رہے کہ حج کی استطاعت رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس اسکی حاجات اصلیہ اور حج سے واپس آنے تک اسکے اہل وعیال کے نفقہ کے علاوہ اتنی رقم ہو، جو حج کے تمام اخراجات کیلئے کافی ہو، یا نقد رقم تو نہ ہو، لیکن اسکی ضروریات سے زائد اتنی جائیداد یا مال تجارت موجود ہو، جسکو فروخت کرکے حج کے اخراجات کے بقدر رقم حاصل ہوجائے، تو دونوں صورتوں میں وہ شخص صاحب استطاعت شمار ہوگا، اور اس پرحج فرض ہو جائے گا۔
عورت پر حج فرض ہونے کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ اگر اس عورت کے ساتھ حج پر جانے کیلئے محرم یا شوہر اپنے خرچ پر حج کے لیے جانے پر تیار ہو، تو عورت پر حج فرض ہوگا، لیکن اگر عورت کا شوہر یا کوئی محرم اپنے خرچ پر ساتھ جانے کے لیے تیار نہ ہو، تو عورت پر حج کی ادائیگی فرض ہونے کے لیے اپنے سفرِ حج کے اخراجات کے ساتھ شوہر یا محرم کے سفرِ حج کے اخراجات کا انتظام کرنا بھی شرط ہوگا، لہٰذا اگر کوئی محرم اپنے خرچ پر ساتھ جانے والا نہ ہو، اور عورت کے پاس اپنے اور محرم کے سفری اخراجات نہ ہوں، تو اس پر فی الحال حج کی ادائیگی فرض نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الخانیۃ علی ھامش الھندیۃ: (282/1)
ومن شرائط الاستطاعۃ وھی ان یملک مالا فاضلا عن مسکنہ وفرشہ وثیاب بدنہ وفرسہ وسلاحہ ونفقۃ عیالہ واولادہ الصغارمدۃ ذھابہ وایابہ وان یکفی ذلک الفاضل للزادوالراحلۃ…وقال بعض العلماء:ان کان الرجل تاجرا یعیش بالتجارۃ فملک مالامقدار مالودفع منہ الزاد والراحلۃ لذھابہ وایابہ ونفقۃ عیالہ واولادہ من وقت رجوعہ یبقی لہ بعدرجوعہ رأس مال التجارۃ التی کان یتجر بھاکان علیہ الحج والافلا۔

غنیۃ الناسک: (ص: 26)
الرابع المحرم أو الزوج لامرأۃ بالغۃ ولو عجوزاً أو معہا غیرہا من النساء الثقات والرجال الصالحین وتجب علیھا النفقہ والراحلۃ لمحرمھا؛ لانہ محبوس علیھا ۔۔۔۔۔۔۔ثم اختلفوا ان المحرم او الزوج شرط الوجوب او شرط الاداء کما اختلفوا فی امن الطریق؟ فقیل: الصحیح الاول،وقیل الصحیح الثانی۔۔۔۔۔۔۔۔

رد المحتار: (کتاب الحج، 200/2)
(قولہ قولان) ھما مبنیان علی ان وجود الزوج اوالمحرم شرط وجوب ام شرط اداء والذی اختارہ‘ فی الفتح انہ مع الصتحہ وامن الطریق شرط وجوب الا داء فیجب الا یصاء ان منع المرض او خوف الطریق اولم یوجد زوج ولا محرم

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1593 Feb 20, 2020
Hajj, Mutaaliq, Istitaat, taareef, tareef, Aurat par Hajj, kab farz, fard, hoga, Definition of affordability regarding Hajj and when will Hajj be obligatory on a woman?, Affordability of Hajj, Defining Affordability, Affording Hajj, When Hajj becomes compulsory for a woman, mandatory

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.