عنوان:
غیر مسلم کو بھائی یا محترم کہنے کا حکم(3586-No)
سوال:
محترم مفتی صاحب ! ایک شرعی مسٸلہ میں رہنماٸی فرمادیں۔
کیا کسی غیر مسلم کو محترم یا بھاٸی وغیرہ جیسے الفاظ سے مخاطب کرسکتے ہیں ؟
براٸے کرام تفصیلی و مدلل جواب درکار ہے۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: غیر مسلم کو بھائی کہنے کا حکم درج ذیل ہے:
(1) غیر مسلم اگر نسبی بھائی ہو، جیسے دو بھائی کافر تھے، ان میں سے ایک مسلمان ہوگیا، اور دوسرا کافر ہی ہے، تو مسلمان بھائی نسبی بھائی ہونے کے ناطے غیر مسلم کو بھائی کہہ سکتا ہے۔
(2) اگر غیر مسلم نسبی بھائی نہ ہو، اور اس سے دلی محبت اور تعلقات بھی نہ ہوں اور اس کو دینی اور ایمانی بھائی بھی نہ سمجھا جائے، محض معاشرتی برتاؤ کی وجہ سے اس کو بھائی کہہ دیا جائے، تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ غیر مسلم کو ملت ،مذہب، اور محبت ومودت کے لحاظ سے بھائی نہیں کہہ سکتے، البتہ قومیت، وطنیت اور نسب کی بنا پر بھائی کہا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ "محترم" کا معنی واجب تعظیم ہے، اس لیے "محترم" کا لفظ غیر مسلم کے لئے استعمال کرنا درست نہیں ہے-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
عمدة القاري شرح صحيح البخاري: (289/12)
’’ قَوْله: (الْمُسلم أَخُو الْمُسلم) ، يَعْنِي أَخُوهُ فِي الْإِسْلَام، وكل شَيْئَيْنِ يكون بَينهمَا اتِّفَاق تطلق عَلَيْهِمَا اسْم الْأُخوة. وَقَوله: الْمُسلم، تنَاول الْحر وَالْعَبْد والبالغ والمميز‘‘.
الدليل الفالحين لطرق رياض الصالحين: (18/3)
’’(وعن ابن عمر رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: المسلم أخو المسلم) قال تعالى: {إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَةٌ} (الحجرات: 10) قال البيضاوي: أي من حيث إنهم منسوبون إلى أصل وهو الإيمان الموجب للحياة الأبدية اه. ورتب على هذه الأخوة المقتضية لمزيد الشفقة والتناصر والتعاون‘‘.
الأم للشافعي: (40/6)
’’وقوله {فَمَنْ عُفِيَ لَه مِنْ أَخِيْهِ شَيْءٌ} [البقرة: 178]؛ لأنه جعل الأخوة بين المؤمنين فقال: {إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَةٌ} [الحجرات: 10] وقطع ذلك بين المؤمنين والكافرين. ودلت سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم على مثل ظاهر الآية‘‘.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Ghair, Gheir, Muslim, Ghair muslim, ko, bhai, ya, mohtaram, kehnay, kehne, ka, hukm, hukum,
Ruling on calling a non-Muslim a brother or a respected person, sir