عنوان:
حج فرض ہونے کے بعد بیوی بچوں کی وجہ سے تاخیر کرنا(3590-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! اس سال حج کے اخراجات تقریبا چار لاکھ ترسٹھ ہزار روپے ہیں،
اگر کسی کے پاس اتنے پیسے یا اس کے بقدر سونا یا جائِیداد ہو اور وہ حج کو اگلے سال پر اس نیت سے موقوف کرے کہ اگلے سال اور پیسے آئیں گے، تو بیوی بھی ساتھ ہو جائے گی یا اس سال بچہ چھوٹا ہے، اگلے سال بچہ تھوڑا بڑا ہو جائے گا، تو بیوی بھی ساتھ ہو جائے گی، تواس پکی نیت کے بعد بندہ حج پر نہ جانے سے گنہگار تو نہیں ہوگا؟
اور اگر اس نیت کے بعد وہ شخص اسی سال مر گیا ،تو اس حدیث شریف کی وعید میں داخل تو نہیں ہو گا کہ جو شخص استطاعت کے باوجود حج نہ کرے، تو پھر چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کسی کے پاس اس قدر مال یا جائیداد ہو، جس سے وہ اکیلا ہی حج پر جاسکے، بیوی کو ساتھ لے جانے کی استطاعت نہ ہو، تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ جلد از جلد حج کا فریضہ ادا کرلے، بیوی کو ساتھ لے جانے کی وجہ سے فریضہ حج میں تاخیر کرنا صحیح نہیں ہے، اور اگر بیوی یا بچوں کی وجہ سے حج کو مؤخر کرنے کی صورت میں کسی وجہ سے نہ جاسکا، تو حدیث میں موجود وعید کا مستحق ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحج، الایۃ: 97)
وَلِلّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْْہِ سَبِیْلَا۔۔۔۔الخ
البحر الرائق: (کتاب الحج، 238/2، ط: سعید)
ھو فرض مرۃ علی الفور بشرط حریۃ وبلوغ وعقل وصحۃ وقدرۃ زاد و راحلۃ فضلت عن مسکنہ عن لا بدمنہ نفقۃ ذھا بہ وایا بہ وعییالہ وامن طریق (کنز) وحقیقۃ امن الطریق ان یکون الغالب فیہ السلامۃ کما اختارہ الفقیہ ابو اللیث وعلیہ الاعتماد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Hajj, Farz, Fard, Farziyyat e Hajj, kay, baad, biwi, bivi, bachon, ki, wajah, waja, say, se, taakhir, takheer, takhir, karna,
Delay in Hajj due to wife and children, Delayig Hajj, After it becomes obligatory, Obligatory Hajj