عنوان: ٹیلی فون پر بجائے سلام کے ہیلو (Hello) کہنے کا حکم(3679-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک صاحب کا کہنا ہے کہ فون پر بات کرتے ہوئے ہیلو (Hello) کہنے سے بچنا چاہیے، کیونکہ اس کا معنی جہنمی ہے، کیا یہ بات درست ہے؟
مزید یہ بھی بتائیں کہ فون ریسیو (Receive) کرتے ہوئے سلام کرنے کے بعد سامنے والے کو ایسا کونسا جملہ کہا جائے، جو شریعت کے مطابق ہو؟

جواب: ہماری معلومات کے مطابق مروجہ لفظ ہیلو (Hello) کا استعمال انگریزی گرامر میں جہنم کے معنی میں نہیں ہوتا ہے، بلکہ اس کا استعمال آداب و تسلیمات، گفتگو کے ابتدائی الفاظ کے طور پر اور کسی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
جیسے ہمارے ہاں کسی کو متوجہ کرنے کے لیے اردو میں لفظ "سنو" کہا جاتا ہے۔
(ملاحظہ فرمائیں:
Oxford dictionary
Cambridge dictionary
Merriam-Webster Dictionary)
اور لفظ (Hello) کی ابتداء سے متعلق بہت سے لوگوں کی رائے یہ ہے کہ اس لفظ کا موجد مشہور سائنسدان تھومس الواایڈیسن (Thomas Alva Edision ) ہے اور اس نے یہ لفظ فون کال کے شروع میں ابتدائی تسلیمات( Greeting) کے طور پر متعارف کروایا تھا، جبکہ دوسری طرف ٹیلی فون کے موجد " الیگزینڈر گراہم بیل" کا اصرار یہ تھا کہ ابتدائی کلمہ “ahoy” ہونا چاہیے یہ ساری تفصیل ویلیم گرمز ” WILLIAM GRIMES “ نے نیو یارک ٹائمز میں 5 مارچ 1992 میں اپنے شائع ہونے والے مضمون "The great " Hello mystery Is solved میں بیان کیا ہے، جبکہ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ "تھومس ایلوایڈسن" اس کا موجد نہیں ہے جیسا کہ مشہور کتاب کے مصنف نے اپنے ہی ایک مضمون میں بیان کیا ہے ۔
نیز نہ ہیلو (Hello) بولنے والے کے ذہن میں جہنم اور جہنمی کا مفہوم ہوتا ہے اور نہ ہی سننے والے کے ذہن میں۔
لہذا فون وغیرہ پر لفظ ہیلو کہنے اور عام گفتگو میں اس کے استعمال کرنے کو ناجائز اور حرام نہیں کہا جاسکتا۔
نیز واضح رہے کہ فون پر (Hello) کہنا اگرچہ شرعاً جائز ہے، لیکن "السلام علیکم" جیسی عظیم سنت، نیکی اور دعا کو چھوڑ کر ایک ایسے لفظ کو اپنے بول چال میں شامل کرلینا اور اس کی عادت بنا لینا، جس کا کوئی دنیوی یا اخروی فائدہ نہ ہو، ایک مسلمان کی شان اور اسلامی اقدار وآداب کے خلاف ہے۔
لہذا بحیثیت مسلمان حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کا عمل اور شعائر اسلام ، ہر لحاظ سے ہمارے لیے بجائے ہیلو (Hello) کے السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ جیسے مبارک اور پاکیزہ الفاظ ہر اعتبار سے مقدم اور محترم ہیں، لہذا بہترین بات یہ ہے کہ (Hello) کی جگہ السلام علیکم کہنے کی عادت ڈالی جائے اور اس کا جواب وعلیکم السلام کہہ کر دیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیۃ: (325/5، ط: دار الفکر)
والأفضل للمسلم أن يقول: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، والمجيب كذلك يرد، ولا ينبغي أن يزاد على البركات شيء، قال ابن عباس - رضي الله عنهما - لكل شيء منتهى ومنتهى السلام البركات، كذا في المحيط۔۔۔ويأتي بواو العطف في قوله: وعليكم السلام

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2208 Mar 04, 2020
Telephone, par, bajae, salam, kay, hello, kehna, kehnay, ka, hukm, Ruling on saying hello instead of Salam on telephone, Assalam-o-alaikum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.