عنوان:
استحاضہ کی تعریف اور اس کا حکم، نیز استحاضہ میں نماز، روزہ، قرآن کریم کی تلاوت اور طواف کرنے کا حکم(3682-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کسی عورت کو حیض کے علاوہ خون آئے تو اس صورت میں اس کیلئے نماز روزہ وغیرہ کا کیا حکم ہوگا؟ کیا اس کا حکم بھی حیض ونفاس والا ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ حیض کے علاوہ آنے والے خون کو استحاضہ کہا جاتا ہے، اور استحاضہ کا حکم حیض و نفاس کے حکم کی طرح نہیں ہے، بلکہ استحاضہ والی عورت نماز پڑھ سکتی ہے، روزہ رکھ سکتی ہے، قرآن شریف کو چھو سکتی ہے اور اس کی تلاوت بھی کرسکتی ہے، مسجد میں داخل ہوسکتی ہے، طواف کر سکتی ہے، شوہر اس کے ساتھ ہمبستری کرسکتا ہے، کیونکہ یہ خون بیماری کا خون ہے، جس کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا: "کسی رگ کے پھٹ جانے سے یہ خون بہتا ہے، اور یہ حیض نہیں ہے، جب تمہارے حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دو، جب حیض کے دن گزر جائیں تو غسل کرو اور پھر نماز پڑھو"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 228، 55/1، ط: دار طوق النجاۃ)
حدثنا ہشام بن عروۃ عن أبیہ عن عائشۃ قالت: جاء ت فاطمۃ بنت أبي حبیش إلی النبي ﷺ فقالت: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إني امرأۃ استحاض فلا أطہر، أفأدع الصلاۃ؟ فقال رسول اللہ ﷺ: لا إنما ذلک عرق ولیس بحیض، فإذا أقبلت حیضتک فدعي الصلاۃ، وإذا أدبرت فاغسلي عنک الدم، ثم صلی، قال: وقال أبي: ثم توضئ لکل صلاۃ حتی یجئ ذلک الوقت۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Istihaza, Istihadha, Behta khoon, Beemari ka khoon, khun, Bemaari, wali, aurat, awrat, ka, kia, hukm, hukum, hay,
What is the ruling on a woman with istihaadah?, Flowing blood, blood due to illnes, Vaginal bleeding, Irregular bleeding, Bleeding other than