عنوان:
دسویں ذی الحجہ کے دن مغرب کے وقت رمی کرنا(3691-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! دسویں ذی الحجہ کو رمی کے مقام پر کافی رش ہونے کی وجہ سے ہم نے رمی کچھ مؤخر کردی، چونکہ ہمارے ساتھ گروپ میں خواتین تھیں، اس لیے ہم نے صبح کے بجائے مغرب کے وقت رمی کی، کیا ہمارا اس طرح کرنا صحیح ہے؟
جواب: واضح رہے کہ یوم النحر کے دن رمی کو مغرب تک مؤخر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ شرط یہ ہے کہ جب تک حاجی رمی نہ کر لیں، اس وقت تک حج تمتع اور قران کی قربانی نہیں کر سکتے، اور جب تک قربانی نہ ہوجائے، حلق یا قصر نہیں کروا سکتے، لہذا اگر آپ نے اس شرط کے مطابق کیا ہے، تو مغرب کے وقت رمی کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (24/3، ط: کراتشی)
اعلم أن ما یفعل في أیام النحر أربعۃ أشیاء: الرمي والنحر والحلق والطواف، وہٰذا الترتیب واجب عند أبي حنیفۃ ومالک وأحمد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Daswain, Dasween, 10, zilhajj, zil-hajj, kay, din, maghrib, kay, ke, waqt, rami, karna, rame,
Stoning of devil at time of sunset on tenth of zil hajj, zil-hajj, 10th zilhajj, Doing rami, at sunset