عنوان: بزرگوں کے وسیلے سے دعا مانگنا(3736-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! کسی بزرگ کے وسیلے سے دعا مانگنا جائز ہے؟اگر جائز ہے، تو براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان فرمائیں۔

جواب: اھلسنت والجماعت کے نزدیک انبیاء، اولیاء یا نیک اعمال کے توسّل(وسیلہ) سے دعا کرنا جائز، بلکہ دعا قبول ھونےمیں مؤثر ہے، دعا میں توسل کا ثبوت متعدد احادیث سے ہے۔
1) عن عثمان بن حنیف، أن رجلا ضریر البصر أتی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: ادع اللہ أن یعافیني قال: إن شئت دعوت، وإن شئت صبرت فھو خیر لک․ قال: فادعہ، قال: فأمرہ أن یتوضأ فیحسن وضوئہ ویدعو بھذا الدعاء: اللھم إني أسألک وأتوجہ إلیک بنبیک محمد نبي الرحمة، إني توجھت بک إلی ربي في حاجتي ھذہ لتقضی لی، اللھم فشفعہ فی : قال الترمذي: ھذا حدیث حسن صحیح غریب وزاد الحاکم في ہذہ الواقعة ”فدعا بہذا الدعاء فقام وقد أبصر“
(ترمذی، رقم الحدیث: 3578)
ترجمہ: حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار عالم ﷺ کی بارگاہ میں ایک شخص ضریرالبصر (جن کی بینائی جا چکی تھی یعنی نابینا تھے) آیا اور عرض کیا کہ اللہ پاک سے میری تکلیف دور کرنے کے لیئے دعا فرمائیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر تو چاہے تو میں تیرے لیےدعا کردوں اور اگر تو اس پر صبر کرنا چاہے تو تیرے لیے زیادہ بھلائی ہے۔ اس نے کہا دعا فرما دیجیے۔
پس آپ ﷺ نے اسے حکم فرمایا کہ اچھی طرح وضو کرو اور دو رکعت نماز ادا کرو اور پھر یہ دعا مانگو، اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں بوسیلہ محمد نبی رحمت ﷺ کے، میں محمد آپکے وسیلہ جلیلہ سے اپنے رب کے حضور متوجہ ہوتا ہوں۔ اے اللہ پس تو آپ ﷺ کے وسیلہ سے میری حاجت مجھے نواز دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت میرے حق میں قبول کیجیے۔
(نابینا کھڑا ہوا اور بینا ہوگیا)
2) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا ، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا ، قَالَ : فَيُسْقَوْنَ
(صحیح البخاری، ابواب الاستسقاء، باب سؤال الناس الامام الاستسقاء اذا قحطوا، رقم الحدیث978)
ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ جب قحط ہوتا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا مانگتے اور کہتے
اے اللہ ہم آپ کے نبی کو وسیلہ بنایا کرتے تھے اور ان کا واسطہ دے کر تجھ سے دعا کیا کرتے تھے، پس آپ بارش برسادیا کرتے تھے، اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں سیراب کردیجیے، پس بارش ہوجاتی تھی۔
تاہم وسیلہ کے ساتھ دعا کرنا لازم وضروری نہیں ہے، اس کے بغیر بھی دعا کرسکتے ہیں، لہذا اس کو لازم اور ضروری سمجھنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 3578)
عن عثمان بن حنیف، أن رجلا ضریر البصر أتی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: ادع اللہ أن یعافیني قال: إن شئت دعوت، وإن شئت صبرت فھو خیر لک․ قال: فادعہ، قال: فأمرہ أن یتوضأ فیحسن وضوئہ ویدعو بھذا الدعاء: اللھم إني أسألک وأتوجہ إلیک بنبیک محمد نبي الرحمة، إني توجھت بک إلی ربي في حاجتي ھذہ لتقضی لی، اللھم فشفعہ فی : قال الترمذي: ھذا حدیث حسن صحیح غریب وزاد الحاکم في ہذہ الواقعة ”فدعا بہذا الدعاء فقام وقد أبصر“

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4614 Mar 12, 2020
Buzurgon, Bazurgon, kay, ke, waseelay, waseele, wasilay, wasile, say, se, dua, maangna, mangna, Tawassul, Wasilah, Tawassul, closeness, nearness, proximity, supplications, praying through, means of approach, seeking dua through elders, intercession

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.