سوال:
ہمارے آفس میں ایک مصلی ہے اور وہاں جماعت سے نماز ہوتی ہے، مگر صرف ظہر، عصر اور مغرب کی، کیا ایسے مصلی میں دوسری جماعت کروانا جائز ہے؟
جواب: آفس فیکٹری وغیرہ میں اگر کوئی جگہ نماز کے لیے مخصوص کر دی گئی ہو اور وہاں مسجد بنانے کی نیت نہیں کی ہو، تو صرف نماز پڑھنے کے لیے جگہ مخصوص کرنے سے وہ جگہ شرعی مسجد کے حکم میں داخل نہیں ہوتی، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر وہاں شرعی مسجد بنانے کی نیت نہ کی ہو، اور پانچ وقت کی نمازوں کے لیےامام و موذن بهی مقرر نہ ہوں، تو ایسی جگہ پر دوسری جماعت کرواسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (395/1، ط: دار الفکر)
ما ليس له إمام ومؤذن راتب فلا يكره التكرار فيه بأذان وإقامة
المحیط البرہانی: (351/1، ط: دار الکتب العلمیہ)
قال القدوري في «كتابه» : وإن كان المسجد على قارعة الطريق ليس له قوم معينين، فلا بأس بتكرار الجماعة فيه؛ لأن تكرار الجماعة في هذا الفصل لا يؤدي إلى تقليل الجماعة۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی