عنوان:
اسلامی میسجز (Messages) فارورڈ (Forward) کرنے کا حکم(3804-No)
سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب ! اگر اس طرح کا میسج آئے اور بندہ میسج آگے فارورڈ نہ کرے یا درود شریف نہ پڑھے تو گناہ گار ہو گا؟
میسج ملاحظہ ہو:
میسج فری ھو تو "نبی پاک" پر 1 بار درود پڑھ کر (صلی اللہ علی النبی محمد) بارہ لوگوں کو سینڈ کرو، انشاءاللہ آج ہم اپنے "نبی پاک" کو دو کروڑ درود کا تحفہ دینگے۔
جواب: واضح رہے کہ درود شریف، مستند روایت، یا کوئی دینی مسئلہ دعوت واصلاح کی نیت سے کسی کو بھیجنے میں کوئی قباحت نہیں ہے، لیکن جس شخص کو یہ میسیجز (Messages) بھیجے جائیں، اس کے احوال کی رعایت رکھنا لازم ہے، البتہ درود شریف میں چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی بھی ذکر ہوتا ہے، اس وجہ سے درود شریف کا میسج دیکھ کر ایک بار درود شریف پڑھ لینا بہتر ہے، لیکن لازم پھر بھی نہیں ہے۔
نیز واضح رہے کہ ان میسجز کو آگے بھیجنا لازم اور ضروری نہیں ہے، اور نہ ہی ان میسجز کو آگے نہ بھیجنے پر کوئی گناہ لازم آئے گا، اسی طرح میسجز آگے نہ بھیجنا، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی کمی کی دلیل بھی نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 3380)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ، وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ، إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً، فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: تِرَةً يَعْنِي حَسْرَةً وَنَدَامَةً، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِالْعَرَبِيَّةِ: التِّرَةُ هُوَ الثَّأْرُ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Islami, Islamic, messages, forward, karnay, karne, ka, hukm, hukum, bhejnay, bhaijnay,
Ruling on forwarding Islamic messages