عنوان:
"مدینہ کے ناکوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال نہیں آسکتا" حدیث کی تحقیق اور تشریح(3893-No)
سوال:
مندرجہ ذیل حدیث کی تصدیق فرما دیں: "سیدنا ابوہریرہؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مدینہ کے ناکوں پر فرشتے ہیں کہ اس میں طاعون اور دجال نہیں آ سکتا۔ (حدیث نمبر:3350)
جواب: جی ہاں ! یہ روایت بخاری شریف میں ہے اور سند کے اعتبار سے’’ صحیح ‘‘ ہے،لہذا س روایت کوبیان کیا جاسکتا ہے۔اس روایت کاترجمہ اورتزرج مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ”مدینہ کے ناکوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال نہیں آ سکتا۔“(بخاری ،حدیث نمبر: 3350)(۱)
تشریح:
علامہ ابن قیم (م751ھ)رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں طاعون کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ طاعون اور وباء میں فرق ہے، ہر طاعون وباء ہے، لیکن ہر وباء طاعون نہیں ہے۔(۲)
اور یہی بات حافظ ابن حجر (م852ھ)نے فتح الباری میں تقریباً دس صفحات میں اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھی ہے اور علامہ نووی(م676ھ) کی کتاب ’’الاذکار‘‘کے حوالے سے لکھا ہے کہ مدینہ اور مکہ میں کبھی طاعون نہیں آیا، بعض حضرات نے کہا کہ 749 ہجری میں مکہ میں طاعون آیا تھا(۳) اس پر حافظ حجر ؒ(م852ھ)نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ طاعون نہیں تھا، کوئی اور وبائی مرض تھا، کیونکہ دیگر وبائی امراض مکہ و مدینہ منورہ میں آسکتے ہیں(۴) جیسے کہ بخاری شریف ہی ایک اور روایت میں ہے:’’ابو الاسود سے روایت ہے کہ میں مدینہ آیا تو یہاں وبا پھیلی ہوئی تھی، لوگ بڑی تیزی سے مر رہے تھے۔
میں عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ گزرا۔ لوگوں نے اس میت کی تعریف کی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واجب ہو گئی۔ پھر دوسرا گزار لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی عمر رضی اللہ عنہ نے کہا واجب ہو گئی۔ پھر تیسرا گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی، عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے یہی کہا کہ واجب ہو گئی۔ میں نے پوچھا امیرالمؤمنین! کیا واجب ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسی طرح کہا ہے، جس طرح نبی کریم ﷺنے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کے لیے چار آدمی اچھائی کی گواہی دے دیں، اسے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرتا ہے۔ ہم نے آپ ﷺسے پوچھا اور اگر تین دیں؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ تین پر بھی۔ ہم نے پوچھا اور اگر دو آدمی گواہی دیں؟ فرمایا دو پر بھی۔ پھر ہم نے ایک کے متعلق آپ ﷺسے نہیں پوچھا‘‘(بخاری ،حدیث نمبر: 2643)(۵)
خلاصۂ کلام:
اس ساری تفصیل سے یہ ثابت ہوگیا کہ مدینہ منورہ میں طاعون داخل نہیں ہو سکتا ہے، لیکن طاعون کے علاوہ دیگر وبائی امراض مدینہ منورہ میں داخل ہوسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(۱)صحيح البخاري:(3/22،رقم الحديث:1880،ط:دارطوق النجاة)
عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، «على أنقاب المدينة ملائكة لا يدخلها الطاعون، ولا الدجال»
(۲)زاد المعاد: (فصل هديه في الطاعون وعلاجه و الاحتراز منه، ص: 736، ط: دار الفکر)
والتحقيق أن بين الوباء والطاعون عموما وخصوصا فكل طاعون وباء، وليس كل وباء طاعونا، وكذلك الأمراض العامة أعم من الطاعون فإنه واحد منها، والطواعين خراجات وقروح وأورام رديئة حادثة في المواضع المتقدم ذكرها.
(۳)فتح الباري : (10/190، ط: دار المعرفة)
أجاب القرطبي في المفهم عن ذلك فقال المعنى لا يدخلها من الطاعون مثل الذي وقع في غيرها كطاعون عمواس والجارف وهذا الذي قاله يقتضي تسليم أنه دخلها في الجملة وليس كذلك فقد جزم بن قتيبة في المعارف وتبعه جمع جم من آخرهم الشيخ محيي الدين النووي في الأذكار بأن الطاعون لم يدخل المدينة أصلا ولا مكة أيضا لكن نقل جماعة أنه دخل مكة في الطاعون العام الذي كان في سنة تسع وأربعين وسبعمائة بخلاف المدينة فلم يذكر أحد قط أنه وقع بها الطاعون أصل
(۴) فتح الباری: (10/181، ط: دار المعرفة)
وأن غير ذلك من الأمراض العامة الناشئة عن فساد الهواء يسمى طاعونا بطريق المجاز لاشتراكهما في عموم المرض به أو كثرة الموت والدليل على أن الطاعون يغاير الوباء ما سيأتي في رابع أحاديث الباب أن الطاعون لا يدخل المدينة وقد سبق في حديث عائشة قدمنا المدينة وهي أوبأ أرض الله وفيه قول بلال أخرجونا إلى أرض الوباء وما سبق في الجنائز من حديث أبي الأسود قدمت المدينة في خلافة عمر وهم يموتون موتا ذريعا وما سبق في حديث العرنيين في الطهارة أنهم استوخموا المدينة وفي لفظ أنهم قالوا إنها أرض وبئة فكل ذلك يدل على أن الوباء كان موجودا بالمدينة وقد صرح الحديث الأول بأن الطاعون لا يدخلها فدل على أن الوباء غير الطاعون وأن من أطلق على كل وباء طاعونا فبطريق المجاز قال أهل اللغة الوباء هو المرض العام۔
(۵)صحيح البخاري:(3/169،رقم الحدیث: 2643،ط:دارطوق النجاۃ)
عن أبي الأسود، قال: أتيت المدينة وقد وقع بها مرض وهم يموتون موتا ذريعا، فجلست إلى عمر رضي الله عنه، فمرت جنازة، فأثني خيرا، فقال عمر: وجبت، ثم مر بأخرى، فأثني خيرا، فقال: وجبت، ثم مر بالثالثة، فأثني شرا، فقال: وجبت، فقلت: وما وجبت يا أمير المؤمنين؟ قال: قلت كما قال النبي صلى الله عليه وسلم: «أيما مسلم شهد له أربعة بخير أدخله الله الجنة»، قلنا: وثلاثة، قال: «وثلاثة»، قلت: واثنان، قال: «واثنان»، ثم لم نسأله عن الواحد
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
واللہ تعالی اعلم بالصواب
Madinah, Madina, Munawwarah, mein, main, Taoon, taun, daakhil, nahin, nahen, ho, sakta, hay, hai, hadees, ki, tahqeeq, hadith, tahqiq,
The plague cannot enter Madinah, research on the hadith, hadees, narration