عنوان:
سیدہ عورت کو اپنی غیر سید اولاد کے لئے زکوۃ لینا کیسا ہے؟
(3909-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کسی ایسی بیوہ سیدہ عورت کو جس کا شوہر سید نہ ہو یہ کہہ کر زکوة دی جائے کہ یہ آپ کے بچوں کے لیے ہے، تو کیا زکوة ادا ہو جائے گی؟
جواب: سیدہ بیوہ خاتون جو غیر سید شخص کے نکاح میں تھی، اور اس شوہر سے اس کی اولاد جو کہ مستحق ہو، تو اس عورت کو بچوں کی طرف سے بطور وکیل (یعنی وہ عورت زکوۃ کی رقم وصول کرکے ان بچوں کی ضروریات میں صرف کرے)، زکوۃ دینا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (87/3)
"مَنْ كَانَتْ أُمُّهَا عَلَوِيَّةً مَثَلًا وَأَبُوهَا عَجَمِيٌّ يَكُونُ الْعَجَمِيُّ كُفُؤًا لَهَا، وَإِنْ كَانَ لَهَا شَرَفٌ مَا لِأَنَّ النَّسَبَ لِلْآبَاءِ وَلِهَذَا جَازَ دَفْعُ الزَّكَاةِ إلَيْهَا فَلَا يُعْتَبَرُ التَّفَاوُتُ بَيْنَهُمَا مِنْ جِهَةِ شَرَفِ الْأُمِّ وَلَمْ أَرَ مَنْصَرَّحَ بِهَذَا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Sayyidah, Aurat, ko, Apni, Ghai, Syed, Syedah, Aulad, Aulaad, kay, ke, liay, liey, zakat, laina, lena, kaisa, hay, hai,
How is it for a Syed woman to take Zakat for her non syed children