resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "جو کچھ ہو چکا ہے یا جو کچھ ہونے والا ہے"حدیث کی وضاحت(391-No)

سوال: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو کچھ ہو چکا ہے یا جو کچھ ہونے والا ہے، میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کچھ مجھ سے بیان فرما دیا ہے۔مفتی صاحب ! کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب: واضح رہے کہ علم غیب کلی طور پر کہ کوئی ذر مخفی نہ ر ہے، بلکہ ہر شئے ہر وقت سامنے ہو ،یہ ذات باری تعالی کے ساتھ مخصوص ہے اور علم غیب اللہ تعالیٰ کا ذاتی علم ہے جو اللہ تعالی کو بلاواسطہ، کسی کے بتائے بغیر ہمیشہ سے ہمیشہ تک کے لیے حاصل ہے، اس صفت میں کوئی بھی ولی یا نبی یا فرشتہ شریک نہیں ہے(۱)، اور قرآن کریم کی کئی آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ علم غیب کلی طور پر صرف اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہے اور اللہ تعالی نے خود حضور کی زبانی اعلان کروایا کہ ’’قل لا أملك لنفسي نفعا ولا ضرا إلا ما شاء الله ولو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير وما مسني السوء إن أنا إلا نذير وبشير لقوم يؤمنون‘‘ (الأعراف : 188)
ترجمہ : کہو کہ جب تک اللہ نہ چاہے میں خود اپنے آپ کو بھی کوئی نفع یا نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو میں اچھی اچھی چیزیں خوب جمع کرتا اور مجھے کبھی کوئی تکلیف ہی نہ پہنچتی، میں تو بس ایک ہوشیار کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا ہوں، ان لوگوں کے لیے جو میری بات مانیں۔ لہذا کسی اور کو اس صفت میں شریک ہونے کا اعتقاد رکھنا شرک ہے،نیز یہ بات واضح رہے کہ ذات و صفات باری تعالٰی کا علم تمام مخلوقات میں جناب رسول اللہ ﷺکو سب سے زیادہ عطا ہوا ہے تمام کائنات مل کر بھی رسول اللہ ﷺ کے علم کا تصور نہیں کرسکتی۔
سوال میں مذکورہ روایت کا ترجمہ اور مطلب:
ترجمہ:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو ہر ایک بات بتا دی جو ہونے والی تھی قیامت تک اور کوئی بات ایسی نہ رہی جس کو میں نے آپ ﷺ سے نہ پوچھا ہو، البتہ میں نے یہ نہ پوچھا کہ مدینہ والوں کو کون سی چیز نکالے گی مدینہ سے۔(صحیح مسلم،حدیث نمبر: 2891)(۲)
سوال میں مذکورہ روایت کا مطلب:
علامہ قرطبی (م656 ھ)فرماتے ہیں:ان احادیث کے عموم سے مراد مخصوص ہونا ہے۔ کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ایک دن میں، یاکئی دنوں میں، یا کئی سالوں میں جناب رسول اللہ ﷺ کے بعد پیش آنے والے تمام واقعات کو تفصیل سے بیان کیا جائے ،ان اخبار کے عموم کا مقصد فتنوں اور فتنوں کے جڑوں اور ان کے قائدین کے بارے میں بتانا ہے۔(۳)
علامہ شاہ انورشاہ کاشمیری (م1353ھ)فرماتے ہیں :کبھی عموم مدلول ہوتا ہے،لیکن مقصود نہیں ہوتا ہے،اور اس روایت میں بھی عموم مدلول تو ہے لیکن مقصود نہیں ہے ۔اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کیونکہ یہی وہ مقام ہے کہ جہاں قدم پھسل جاتے ہیں اور عقل حیران رہ جاتی ہے سورۃ النمل آیت نمبر۲۳ میں اللہ تعالی کے بلقیس کے بارے میں ارشاد کو ملاحظہ کیجیے ’’ وَأُوتِيَتْ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ ‘‘’’ملکہ بلقیس کو ہرچیز دی گئی ‘‘ اب اس آیت میں عموم کیسے مراد لےسکتے ہیں ؟ لیکن اگر آپ جانتے ہیں کہ عموم کبھی مقصود نہیں ہوتا تو آپ الفاظ میں نہیں الجھیں گے۔(۴)
اس تفصیل سے یہ ثابت ہوا کہ جناب رسول اللہ ﷺ اور کسی بھی نبی علیہ السلام کو غیب کا کلی علم نہیں تھا اوراللہ تعالیٰ نے جناب رسول اللہ ﷺ اور دوسرےانبیاءکرام علیہم السلام کو اور ان کے واسطے امتوں کو جنت، جہنم اور قبرکے احوال نیز بہت سی وہ باتیں بتائی ہیں جو پردہ غیب میں ہیں۔ جنہیں’’اَخبارِ غیب‘‘ ، ’’انباء الغیب‘‘ یا ’’اطلاع علی بعض المغیبات‘‘ کہا جاتاہے، اور اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ انبیاء کرام علیہم السلام کو جتنا چاہتے ہیں اَخبارِ غیب کا علم عطا فرماتے ہیں، لیکن غیب کی خبر کو غیب کا علم نہیں کہا جاتا؛ کیوں کہ یہ علم اللہ تعالیٰ کے بتانے سے حاصل ہوتاہے، اور بسا اوقات جبریل امین کا بھی درمیان میں واسطہ آجاتاہے، لہٰذا ان اخبارِ غیب کو علمِ غیب نہیں کہا جاسکتا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(۱)القرآن الکریم:الجن: (26)
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا

(۲)صحيح مسلم:( 4/2217،رقم الحديث:2891،ط:دارإحياء التراث العربي)
عن حذيفة، أنه قال: «أخبرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بما هو كائن إلى أن تقوم الساعة» فما منه شيء إلا قد سألته، إلا أني لم أسأله: ما يخرج
أهل المدينة من المدينة؟

(۳)المفهم لما أشكل من تلخيص كتاب مسلم:( 7/221،ط:دارابن كثير)
وعلى كل تقدير فعمومات هذه الأحاديث يراد بها الخصوص؛ إذ لا يمكن أن يحدث في يوم واحد، بل ولا في أيام، ولا في أعوام بجميع ما يحدث بعد النبي صلى الله عليه وسلم تفصيلا، وإنما مقصود هذه العمومات الإخبار عن رؤوس الفتن والمحن ورؤسائها.

(۴)فيض الباري :( (6/298،رقم الحديث:6604،ط:دارالكتب العلمية)
واعلم أن العموم قد يكون مدلولا، ولا يكون مقصودا، وهذا هو عموم غير مقصود، فاعلمه. فإنه قد زلت فيه الأقدام، وتحيرت منه الأحلام. ألا ترى إلى قوله تعالى: {وأوتيت من كل شيء} [النمل: 23] كيف العموم فيه؟ فإذا دريت أن العموم قد لا يكون مقصودا، فلا تتعلق بالألفاظ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

huzoor sallallahu alaihi wasallam kay liye Ilm e Ghaib saabit karna, liey, Ilm-e-Ghaib, Ghaib ka Ilm, Ilm e Ghaib, Hazrat Muhammad saw, Nabi ka Ilm e Ghaib, Aalim ul Ghaib, paish goi, Ilm ul ghaib, Proving Unseen Knowledge for Prophet Peace Be Upon Him (PBUH), Knowledge of Unseen,Does prophet know Ghaib, The Knower of Unseen, Prophet ﷺ didn't know unseen “unconditionally”, Hidden knowledge, alim ul ghaib in quran

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees