عنوان: لے پالک بچی کا پالنے والے کی میراث میں حصہ اور مرحوم کے بھائیوں کا مرحوم کی بیوہ کو میراث سے محروم کرنا(3923-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں ایک لے پالک لڑکی ہوں، میرے حقیقی والد نے مجھے اپنے چھوٹے بھائی کو (جو بے اولاد تھے) دے دیا تھا، میرے والد، جنہوں نے مجھے گود لیا تھا ایک سال پہلے فوت ہوگئے ہیں، اب میرے والد کے بھائیوں کا دعوی ہے کہ میرے والد کی جائیداد میں میرا اور میری والدہ کا کوئی حصہ نہیں ہے، کیونکہ میں ان کی حقیقی اولاد نہیں ہوں اور میری (منہ بولی) والدہ ان کی جائیداد سے اس لیے محروم ہوں گی کہ ان سے ان کے مرحوم شوہر کی کوئی اولاد نہیں ہے، لہذا ساری جائیداد ان کے بھائیوں کو ملے گی۔
براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب: (1) واضح رہے کہ لے پالک ببٹی حقیقی بیٹی کے حکم میں نہیں ہوتی ہے، لہذا جس شخص نے اس کو گود لیا ہے، اس کے ترکہ میں اس لے پالک کا کوئی حق و حصہ متعین نہیں ہے، ہاں ! البتہ پالنے والا اپنی زندگی میں بطورِ ھدیہ اسے کوئی چیز دے کر اسے مالک بنا سکتا ہے اور اسی طرح اس کے حق میں ایک تہائی ترکہ تک کی وصیت بھی کر سکتا ہے۔

(2) کسی بچی کو پالنے والے کے انتقال کے بعد اس کی جائیداد میں اس کی بیوہ کا حصہ ہوتا ہے، لہذا اگر حقیقی اولاد موجود نہ ہو، تو بیوہ کو حقوقِ متقدمہ (تجہیز و تکفین، وصیت اور قرض) کی ادائیگی کے بعد مرحوم کے کل مال کا چوتھائی حصہ ملے گا۔
مرحوم کے بھائیوں کا مرحوم کی جائیداد میں سے مرحوم کی بیوہ کو اس کا شرعی حق نہ دینا سراسر ظلم ہے، قرآن و حدیث میں ایسے لوگوں کے بارے میں سخت وعیدیں آئی ہیں:
وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلًا لَّمًّاO وَتُحِبُّونَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّاO
(سورۃ الفجر، الایۃ)
ترجمہ: اور وراثت کا سارا مال سمیٹ کر (خود ہی) کھا جاتے ہو (اور حصہ داروں کو حصہ نہیں دیتے)۔ اور تم مال و دولت سے حد درجہ محبت رکھتے ہو۔
حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص (کسی کی ) بالشت بھر زمین بھی ظلماً لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پر ڈالی جائے گی۔
(مشكوة المصابيح، ج1، ص254، باب الغصب والعاریة، ط: قدیمی)
ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا، (یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔ (مشکوۃ، ج1، ص266، باب الوصایا، الفصل الثالث، ط: قدیمی)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مرحوم کی جائیداد میں مرحوم کی بیوی شرعاََ وارث ہے، البتہ لے پالک بیٹی شرعاً وارث نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الأحزاب، الایہ: 4- 5)
وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَo ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًاo

و قولہ تعالی: (النساء، الایۃ: 12)
وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ....الخ

التفسیر المظھری: (284/7)
فلا یثبت بالتبنی شئی من الاحکام البنوة من الارث وحرمة النکاح وغیر ذلک۔

مشکوۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریة، 254/1، ط: قدیمی)
"عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين»".

و فیھا ایضاً: (باب الوصایا، 266/1، ط: قدیمی)
"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 761 Apr 01, 2020
Laypalak, Lepalak, bacchi, bachi, ka, paalnay, palnay, paalne, walay, wale, ki, meeras, mein, hissa, aur, marhoom, marhum, kay, kai, bhaion, ka, marhoon, ki, bewah, ko, meeras, say, mehroom, karna, Foster girl's share in inheritance, Deprivation of inheritance to the widow of the deceased by the brothers of the deceased

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.