عنوان: تجارتی زمین کی زکوۃ میں کون سی قیمت کا اعتبار ہوگا؟ قابل وصول قرضوں میں زکوۃ کا حکم نیز کاروبار میں لگائی گئی رقم پر زکوۃ کا حکم (3926-No)

سوال: مفتی صاحب ! میں نے کچھ زمینیں تجارت کی غرض سے خریدی تھی، لیکن مارکیٹ سلو ہونے کی وجہ سے اسے بیچ نہ سکا، سو دریافت طلب امر یہ ہے کہ ان زمینوں کی زکوة اس قیمت کا اعتبار کر کے دینی ہو گی، جس قیمت پر وہ زمینیں خریدی گئی تھیں یا موجودہ قیمت (جو کہ کم ہے)
کے اعتبار سے زکوة دینی ہوگی؟
نیز اگر میں نے کچھ لوگوں کو قرض دیا ہے، جس کی تقریباً ایک سال سے ادائیگی نہیں ہوئی، لیکن وہ رقم بعد میں مجھے مل جائے گی، تو کیا ایسی رقم کی زکوة دینی ہو گی؟
مزید یہ بھی بتائیں کہ میں نے ایک کاروبار میں کچھ پیسے لگائے ہیں، لیکن وہ کاروبار اب تک شروع نہیں ہوا، تو رہنمائی فرمائیں کہ اس رقم پر زکوة دینے کے بارے میں شرعاً کیا حکم ہے

جواب:
1 تجارت کی غرض سے خریدی گئی زمین کی موجودہ قیمت فروخت (Sale Price) کے اعتبار سے زکوۃ لازم ہوگی، چاہے موجودہ قیمت فروخت قیمت خرید سے کم ہو یا زیادہ،لہذا آپ زمین کی موجودہ قیمت فروخت (جو اگرچہ قیمت خرید سے کم ہے)، کے حساب سے زکوۃ ادا کریں گے۔
2 جی ہاں! جس قرضے کے ملنے کی امید ہو، اسے ہر سال زکوۃ کے حساب میں شامل کرکے زکوۃ نکالی جائے گی۔
3 واضح رہے کہ ان پیسوں سے اگر کاروبار چلانے کیلئے مشینری، عمارت،دفتر، گاڑی، کارخانہ یا فرنیچر وغیرہ کی خریداری کی ہو، جنہیں آگے بیچنا مقصود نہیں تھا، بلکہ استعمال کے لئے تھے، تو ان آلات پر زکوۃ نہیں ہوگی۔
اور اگر کوئی تجارتی سامان یا خام مال وغیرہ خریدا ہو، جسے آگے بیچنا مقصود تھا، اور زکوۃ کی تاریخ تک اسے بیچنے کی نیت باقی ہو، تو ایسے سامان کی قیمت فروخت کے اعتبار سے زکوۃ لازم ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مصنف ابن أبی شیبة: (رقم الحدیث: 10559، 526/6، ط: مؤسسہ علوم القرآن)
عن الحسن ، فی رجل اشتریٰ متاعاً فحلت فیہ الزکاۃ ؟ فقال : یزکیہ بقیمتہ یوم حلت۔

بدائع الصنائع: (215/2، ط: زکریا)
وعندہما فی الفصلین جمیعا یؤدی قیمتہا یوم الأداء فی النقصان (إلیٰ قولہ) وفی الزیادۃ

الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (1871/3)
 یقوم التاجر العروض أو البضائع التجاریۃ فی آخر کل عام بحسب سعرھا فی وقت اخراج الزکاۃ لابحسب سعرشرائھا 

السنن الکبري للبیہقی: (باب زکاۃ الدین، رقم الحدیث: 7717، 69/6، ط: دار الفکر)
عن ابن عمر قال: زکوا ماکان فی ایدیکم ، فما کان من دین ثقۃ فزکوہ ، وماکان من دین ظنون فلا زکاۃ فیہ حتی یقضیہ صاحبہ ۔

الدر المختار: (264/2، ط: سعید)
ولا (زکاۃ) فی ثیاب البدن ۔۔۔۔۔۔وکذلک آلات المحترفین الخ ۔

و فیہ ایضاً: (189/3)
ومن اشتری جاریۃ للتجارۃ ونواھا للخدمۃ بطلت عنھا الزکوۃ ۔۔۔ وإن نواھا للتجارۃ بعد ذلک لم تکن للتجارۃ حتی یبیعھا فیکون في ثمنھا زکوۃ 

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1138 Apr 02, 2020
Tijarti, Tijaarti, zameen, zamin, ki, zakat, mein, main, kaunsi, kon, si, qeemat, ka, aitebar, aitebaar, hoga, qabil e wusool, wusul, qarzon, ka, hukm, hukum, karoobar, karobar, lagai, gae, gai, raqam, raqam, What is the value of Zakat on commercial land? Ruling on Zakat on Receivable Loans and Ruling on Zakat on Business Investments

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.