عنوان:
کریڈٹ کارڈ کا استعمال، دوست کے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے خریداری کرنے کا حکم
(3980-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! بینک ایک ایسا کریڈٹ کارڈ فری میں بنا کر دے رہا ہے، جس سے آپ ملک میں کہیں بھی خریداری کر سکتے ہیں، اس خریداری کی قیمت بینک اس کریڈٹ کارڈ کے ذریعے خود ادا کرے گا، صارف نے اگر وہ قیمت بینک کو پچاس دنوں کے اندر اندر ادا کی، تو بینک کوئی اضافی رقم نہیں لے گا، لیکن اگر پچاس دنوں کے اندر بینک کو پوری رقم ادا نہیں کی گئی، تو اکاونوے دن اس پر جرمانہ (Penalty) لگ جائے گا، رہنمائی فرمائیں کہ ایسا کارڈ بنوانا جائز ہے یا نہیں؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ اسی بینک کی ایک ویب سائٹ ہے، اس ویب سائٹ پر بینک والے اوپر ذکر کیے گئے کارڈ کے حامل کو سامان، مثلاً: موٹر سائیکل، موبائل وغیرہ بالکل مارکیٹ ریٹ پر قسطوں میں بیچتے ہیں، اب اگر میں اپنے دوست کے کارڈ کے ذریعے (اس کا کارڈ بنا ہوا ہے) خریداری کر کے اپنے دوست کو ہر مہینے کی قسط دیتا رہوں، لیکن میرا دوست بروقت قسط جمع نہ کروائے، جس کی وجہ سے میرے دوست پر جرمانہ لگ جائے، تو میرے لیے وہ خریداری ٹھیک ہو گی یا نہیں؟
براہ کرم تفصیل سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب: کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے کے مروجہ طریق کار میں کارڈ حاصل کرنے والے (Consumers) اور کارڈ جاری کرنے والے ادارے کے مابین سودی معاہدہ شامل ہوتا ہے، اور کریڈٹ کارڈ سے خریداری کی صورت میں بر وقت ادائیگی نہ کرنے پر کارڈ ہولڈر سے ادارہ مدت ادائیگی کے مقابلے میں کچھ اضافی رقم بھی لیتا ہے، جو شرعا سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔ چونکہ کریڈٹ کارڈ کے حصول کیلئے سودی معاہدہ کرنا پڑتا ہے، اور بعض صورتوں میں عملاً سود ادا بھی کرنا پڑتا ہے، سودی معاہدہ کرنا/سود ادا کرنا ناجائز اور ایسا معاہدہ جسے ختم کرنا واجب ہے، اس لئے کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے اور اسے استعمال کرنے سے اجتناب لازم ہے۔
لیکن اگر کسی جگہ مجبوری ہو، تو درج ذیل تین شرائط کے ساتھ کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کی گنجائش ہے:
1 ڈبیٹ کارڈ میسر نہ ہو یا اس سے ضرورت پوری نہ ہو، اگر ڈیبٹ کارڈ سے ضرورت پوری ہو رہی ہو، تو کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز نہیں۔
2 حامل کارڈ (Card holder) اس بات کا مکمل انتظام کرے کہ معین مدت (Grace Period) سے پہلے پہلے ادائیگی کرلے، تاکہ سود لگنے کی نوبت نہ آئے۔
3 اس کارڈ کو غیر شرعی کاموں میں استعمال نہ کیا جائے۔
نیز اگر حامل کارڈ ان شرائط کا اہتمام کرلے تو اس کے استعمال کی گنجائش تو ہوگی، لیکن چونکہ کریڈٹ کارڈ کے معاہدہ میں سود کی شرط ہوتی ہے، لہذا حامل کارڈ پر لازم ہے کہ وہ سودی معاہدے کرنے پر توبہ و استغفار بھی کرے۔
آپ اپنے دوست کا کریڈٹ کارڈ اوپر ذکر کی گئی تین شرائط کی رعایت رکھتے ہوئے استعمال کرسکتے ہیں، جبکہ آپ کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ کی گئی خریداری بقدر بل، سود لگنے کی تاریخ سے پہلے ادا کردیتے ہوں، اس صورت میں آپ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المعايير الشرعیہ:
(1 / 11) بطاقة الائتمان المتجدد :(Credit Card) خصائص هذه البطاقة:
( أ ) هذه البطاقة أداة ائتمان في حدود سقف متجدد على فترات يحددها مصدر البطاقة، وهي أداة وفاء أيضًا.
( ب ) يستطيع حاملها تسديد أثمان السلع والخدمات، والسحب نقدا، في حدود سقف الائتمان الممنوح.
( ج ) في حالة الشراء للسلع أو الحصول على الخدمات يمنح حاملها فترة سماح يسدد خلالها المستحق عليه بدون فوائد، كما تسمح له بتأجيل السداد خلال فترة محددة مع ترتب فوائد عليه. أما في حالة السحب النقدي فلا يمنح حاملها فترة سماح.
( د ) ينطبق على هذه البطاقة ما جاء في البند 2/2 ه،۔۔۔۔۔۔ولا يجوز للمؤسسات إصدار بطاقات الائتمان ذات الدين المتجدد الذي يسدده حامل البطاقة على أقساط آجلة بفوائد ربوية.
البحر الرائق: (کتاب البیع، 312/6، ط: زکریا)
وما لا یبطل بالشرط الفاسد القرض بأن أقرضتک ہذہ المأة بشرط أن تخدمني شہرًا مثلاً فإنہ لا یبطل بہذا الشرط وذلک لأن الشروط الفاسدة من باب الربا وأنہ یختص بالمبادلة المالیّة، وہذہ العقود کلہا لیست بمعاوضة مالیة فلا توٴثر فیہا الشروط الفاسدة الخ
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 1902/57
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Credit card, ka, istaimaal, istemaal, istaimal, dost, kay, ke, credit, card, zariay, zariey, khareedari, kharidari, karnay, karne, ka, hukm, hukum,
Using a credit card, Ruling to make a purchase using a friend's credit card, purchasing using, making purchase, doing shopping