سوال:
کیا شرعاً اس بات کی کوئی اصل ہے کہ دکان گندی رکھنے سے اور مال کو روزانہ صاف نہ کرنے سے رزق کی برکت ختم ہو جاتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ دکان کو گندا رکھنے اور مال صاف نہ کرنے سے رزق سے برکت ختم ہوجانے کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں ہے، البتہ سستی کی وجہ سے دکان کی صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنا مسلمان کی شان کے خلاف ہے، اسلام نے جس طرح باطن کی صفائی وپاکیزگی کو انسانیت کا اعلیٰ مقصد قرار دیا، اسی طرح ظاہر کی صفائی وستھرائی کو بھی ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔
حدیث شریف میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہے، پاکیزگی کو پسند فرماتا ہے، صاف ونظیف ہے، صفائی ونظافت کو پسند فرماتا ہے، در گزر کرنے والا ہے، در گزر کرنے کو پسند فرماتا ہے، سخی ہے، سخاوت کو پسند فرماتا ہے، لہٰذا تم بھی صفائی ستھرائی کو اختیار کرو اور یہودیوں کی مشابہت اختیار نہ کرو"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (رقم الحدیث: 2799، 409/4، ط: دار الغرب الإسلامي)
سمعت سعيد بن المسيب، يقول: إن الله طيب يحب الطيب، نظيف يحب النظافة، كريم يحب الكرم، جواد يحب الجود، فنظفوا، أراه قال، أفنيتكم ولا تشبهوا باليهود قال: فذكرت ذلك لمهاجر بن مسمار، فقال: حدثنيه عامر بن سعد بن أبي وقاص، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، إلا أنه قال: نظفوا أفنيتكم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی