عنوان: زکوۃ کی رقم سے طالب علم کو کتابیں خرید کر دینا (4039-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کسی مدرسے کے طالب علم کو نصابی کتابیں چاہیے ہوں، تو کیا زکوة میں وہ کتابیں دے سکتے ہیں؟

جواب: جی ہاں! زکوٰۃ کی رقم سے کسی مستحق طالب علم کو کتابیں خرید کر دی جا سکتی ہیں، اس سے زکوۃ ادا ہو جائے گی، البتہ جن نابالغ بچوں کے والد غنی ہیں، ان کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں، کیونکہ نابالغ بچہ والد کے غنی ہونے کے سبب حکماً غنی سمجھا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (باب المصرف، 261/3، ط: بیروت)
مصرف الزکاۃ … ہو فقیر … وفي سبیل اللّٰہ، وہو منقطع الغزاۃ، وقیل الحاج، وقیل طلبۃ العلم … ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ … فلا یکفي فیہا الإطعام إلا بطریق التملیک۔

و فیه ایضا: (باب المصرف)
ولو سأل للکسوۃ لاشتغالہ عن الکسب بالجہاد أو طلب العلم جاز لو محتاجًا۔

و فیه ایضا: (باب المصرف)
(ولا) إلی (طفلہ) بخلاف ولدہ الکبیر۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1657 Apr 15, 2020
zakat ki raqam sai / say taalib e ilm ko kitabain / books khareed kar daina, Buying books for the student with Zakat money

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.