سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی حفظہ اللہ کے آسان ترجمہ قرآن میں سورہ توبہ آیت نمبر ساٹھ میں لکھا ہے کہ زکوة وصول کرنے والے اہلکار زکوة لے سکتے ہیں، براہ مہربانی واضح فرمائیں کہ اس کا کیا مطلب ہے؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ اس آیت میں صدقات سے زکوة ہی مراد ہے یا کچھ اور؟
جواب: سورة التوبۃ کی آیت:
"إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسٰكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللهِ وَاللهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ".
(سورةالتوبہ: ٦٠)
اس آیت مبارکہ میں اللّٰہ تعالٰی نے بنیادی طور پر زکوٰۃ کے مصارف بیان فرمائے ہیں، یعنی اسلامی ریاست زکوٰۃ کو کس کس جگہ خرچ کر سکتی ہے، انہی مصارف میں سے ایک مصرف عاملین زکوٰۃ کا بھی ہے، یہ ایک سرکاری عہدہ ہے کہ ریاست زکوٰۃ کی وصولی کے لیے ان لوگوں کو مقرر کرتی ہے، تو ان لوگوں کے اخراجات یعنی تنخواہ وغیرہ اسی زکوٰۃ فنڈ سے پورے کیے جاتے ہیں۔
اور "صدقات" سے مراد یہاں زکوٰۃ اور صدقات واجبہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی التاتار خانیة: (کتاب الزکاۃ ، الفصل الثامن من توضع فیه الزکاۃ، رقم: 4123، 268/2، ط: رشیدیة)
"وأما العاملون فہم الذین نصبہم الإمام لاستیفاء صدقات المواشی، فیعطیہم مما فی یدہ من مال الصدقۃ ما یکفیہم وعیالہم".
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی